90

قبائلی اضلاع کو تمام چیلنجز سمیت اپنا چکے ہیں ٗ محمود خان

پشاور ۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ وہ سابق فاٹا کے خیبرپختونخو امیں انضمام کو تمام چیلنجز سمیت اپنا چکے ہیں ۔ نئے اضلاع کے لوگوں کے احساس محرومی کا خاتمہ ، بہتر اور موثر حکمرانی کے سٹرکچر کی نئے اضلاع تک توسیع اور سابق فاٹا کے محروم عوام کو جلد سے جلد سماجی خدما ت کی فراہمی ایک چیلنج ہے جسے نہ صرف ہم نے قبول کیا ہے بلکہ اس سلسلے میں حکمت عملی بھی تیار کرلی گئی ہے ۔

سابق فاٹا کے پورے خطے کو ترقی کے دہارے میں لاناسات نئے اضلاع اور چھ فرنٹیر ریجنز کے مجموعی اصلاحاتی ڈیزائن کی ایک سمت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی ، اراکین صوبائی اسمبلی ، ایم این اے اقبال آفریدی اور صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں ضم شدہ نئے اضلاع اور ایف آرز کی ترقی کے حوالے سے صوبائی حکومت کی حکمت عملی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ نئے اضلاع آئینی اور قانونی طور پر اب خیبرپختونخوا کا مستقل حصہ بن چکے ہیں۔

نئے اضلاع اور ایف آرز میں پائے جانے والے مختلف نوعیت کے وسائل کو بروئے کار لا یا جائے گا جس کی وجہ سے وہاں ترقی اور خوشحالی کا راستہ ہموار ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ ضم شدہ نئے اضلاع کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے وہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور صنعت وتجارت کو فروغ ملے گا۔ اس کے علاوہ نئے اضلاع میں سیاحت کی ترقی بھی صوبائی حکومت کی سیاحت کے فروغ کیلئے مجموعی حکمت عملی میں شامل ہے ۔

صوبائی حکومت نے نئے اضلاع کی ترقی و خوشحالی کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔وفاقی حکومت بھی اس سلسلے میں تعاون کرے گی اور صوبائی حکومت اپنے تجربات ، اداروں اور ماہرین کے ذریعے خاطر خواہ جدوجہد یقینی بنائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب فاٹا تاریخ کا حصہ بن چکا ہے کیونکہ یہ اب اس صوبے کا حصہ ہے اور پورے صوبے میں ایک ہی قسم کا حکمرانی کا نظام اور خدمات کی فراہمی کا سسٹم موجود ہو گاتاہم نئے اضلاع کے عوام کی احساس محرومیوں، اُن کو درپیش مشکلات اور مسائل کی وجہ سے اُن کی فلاح و ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی کیونکہ صوبے کا حصہ بننے کے بعد وہ خصوصی توجہ اور ترقیاتی ترجیح کے بدرجہ اولیٰ مستحق ہیں۔

وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ وہ جلد نئے اضلاع ( سابق فاٹا) کا دورہ شروع کریں گے جس کا آغاز ضلع خیبر سے کیا جائے گاجہاں پر وہ مقامی لوگوں سے ملاقات کریں گے اور اُن کے مسائل بھی سنیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے ملاقات میں کہاکہ ان نئے اضلاع کے لئے وسیع پیمانے پر پولیس میں بھرتیاں بھی کی جائیں گی اور اُن کو عمر اور تعلیمی لحاظ سے خصوصی رعایت بھی دی جائے گی۔ اُنہوں نے بتایا کہ اب سابقہ فاٹا کا نظام بدل چکا ہے ۔ اب ان نئے اضلاع میں نیا نظام رائج ہو چکا ہے اور ان نئے اضلاع میں ہر کام عوامی خواہشات کے عین مطابق ہوگا۔ اس موقع پر منتخب عوامی نمائندوں نے وزیراعلیٰ کو اپنے اپنے حلقوں کے مسائل سے آگاہ کیا اور ابھی تک جو ترقیاتی کام مکمل ہو چکے ہیں، کے بارے میں بھی وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا۔ صوبے کے مختلف حلقوں میں سکولوں،ہسپتالوں اور روڈز وغیرہ کے مسائل پر خصوصی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہر حلقے میں عوام کو درپیش بنیادی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے اور سب کو ترقی کے مساوی مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ اُنہوں نے تمام ایم پی ایز کو ہدایات جاری کیں کہ اپنے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کی رفتار تیز کی جائے جس میں میرٹ اور شفافیت کو مدنظر رکھا جائے کیونکہ ہماری حکومت میں صرف کام نہیں بلکہ ہر کام شفاف ، میرٹ پر اور عوامی خواہشات کے عین مطابق ہونا چاہئے ۔

وزیراعلیٰ نے مزید انکشاف کیا کہ آئندہ ہفتے بٹگرام کا وزٹ بھی متوقع ہے جہاں وہ ہزارہ یونیورسٹی کے سب کیمپس کا افتتاح بھی کریں گے ۔ ملاقات میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ پشاور میں برن یونٹ بھی تیار ہے، جس کا جلد افتتاح کیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہاکہ شیلٹر ہوم منصوبے کے تحت تمام بے آسرا اور بے گھر افراد کیلئے جائے پناہ کابھی جلد انتظام کیا جائے گا۔