130

مذہب کی ہتک کیخلاف بین الاقوامی قرار داد لائینگے ٗ وزیراعظم

اسلام آباد۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نبی ؐ کی زندگی کو پڑھ کر میں نے اپنے آپ کو بدل لیا، نبی ؐ کی توہین پر جب مسلمان احتجاج کریں تو انہیں شرپسند کہا جاتا ہے، آزادی رائے کی آڑ میں نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی نہیں کی جا سکتی،ہم ملک کو بدلیں گے، اپنے کردار کو بدل کر نبی کریمؐ کے راستے پر چل کر ہم عظیم انسان بن سکتے ہیں، آزادی رائے کی آڑ میں کوئی اب مسلمانوں کو تکلیف نہیں پہنچا سکے گا۔

دنیا میں مذاہب کی توہین روکنے کیلئے ہم بین الاقوامی ممالک سے ایک کنونشن پر دستخط کروانا چاہتے ہیں ، اس کنونشن کی تیاری کیلئے پوری دنیا کا دورہ کریں گے، پاکستان یہ قانون بنانے کیلئے سب سے آگے ہو گا، ہم چاہتے ہیں کہ 12ربیع الاول کے موقع پر ہر سال باہر سے بھی اسلام کے ماہرین کو بلائیں، ماضی میں نام کا مسلمان تھا،والد کے کہنے پر جمعہ پڑھنے چلا جاتا تھا۔وہ منگل کو 2روزہ رحمت اللعالمینؐ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد پر وزیرمذہبی امور کا شکریہ ادا کرتا ہوں، کانفرنس میں اسلامی اسکالرز موجود ہیں، میں ایک طالب علم ہوں۔

اللہ کا خاص کرم ہے کہ کرکٹ کے دورانایک عالم میاں بشیر سے ملاقات ہوئی جنہوں نے اپنے علم کی بدولت مجھے دین کی راہ پر لایا، اللہ کے وجود پر یقین انسانی کی زندگی بدل دیتا ہے، ماضی میں جمعہ کی نماز والد کے کہنے پر پڑھتا تھا، دین کی سمجھ پوری طرح نہیں تھی، میرے ایمان کے راستے میں حائل رکاوٹیں آہستہ آہستہ ختم ہو گئیں، اللہ نے نبی ؐ کو رحمت اللعالمین کا خطاب دیا، نبیؐ سے محبت سے ہی ایمان کے راستے پر چلا جاسکتا ہے، جس دن اللہ آپ کو ایمان کا راستہ دکھاتا ہے۔

اس دن سے انسان کی دین کیلئے جدوجہد شروع ہو جاتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ زندگی میں دو راستے ہیں، ایک جو انسان اپنے لئے گزارتا ہے اور دوسرا وہ جس میں آپ کو احساس ہو کہ اللہ نے آپ کو انسانیت کیلئے پیدا کیا تا کہ آپ لوگوں کی مدد کر سکیں اور آخرت پر یقین کو پختہ کر سکیں۔

مدینے کے بعد پاکستان اسلام کے نام پر بنا، نبی کریمؐ نے دنیا کی پہلی فلاحی ریاست بنائی، فلاح ریاست کی وجہ سے نہیں بلکہ احساس اور رحم کی وجہ سے بنتی ہے، 3یونیورسٹیز میں سیرت نبوی چیئرز بنائی جائیں گی، ریاست مدینہ کے گیارہ سالہ دور پر تحقیق کی ضرورت ہے، پاکستان ایک عظیم ملک ضرور بنے گا، انسان کا کردار ہی اس کو بڑا بناتا ہے، مسلمانوں کے کردار کو دیکھ کر غیر مسلموں نے اسلامقبول کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نبی ؐ نے عام لوگوں کو دنیا کا عظیم انسان بنایا، لوگوں میں خوف ختم کئے اور لوگ بڑے مقصد کیلئے نکل پڑے، لوگوں کو سمجھ آ گیا کہ اللہ نے انہیں کس مقصد کیلئے بنایا، یہاں بل گیٹس کے حوالے سے کتابیں پڑھائی جا رہی ہیں کہ کیسے انہوں نے محنت کی، کوشش اس امر کی ہے کہ ملک میں حضورؐ کے بارے میں آگاہی دی جائے جنہوں نے دنیا والوں کیلئے عظیم مثال قائم کی، حضورؐ سب انسانوں کیلئے رحمت بن کر آئے، نبی کریم ؐ کے سفیروں نے اسلام کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا، مغربی ملکوں میں نبی کریمؐ کی توہین کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی ؐ کی زندگی کو پڑھ کر میں نے اپنے آپ کو بدل لیا، نبی ؐ کی توہین پر جب مسلمان احتجاج کریں تو انہیں شرپسند کہا جاتا ہے، آزادی رائے کی آڑ میں نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی نہیں کی جا سکتی، سب بڑے اللہ والے لوگوں نے انسانیت کی خدمت کی، سب رحمت اللعالمین کے سفیر تھے جو اللہ کی رحمتیں بانٹنے آئے تھے۔

ہم ملک کو بدلیں گے، اپنے کردار کو بدل کر نبی کریمؐ کے راستے پر چل کر ہم عظیم انسان بن سکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سیدھے راستے پر چلنا مسلسل ایک جدوجہد ہے، اسلام کے ٹھیکیدار بننے والوں کو اس فلسفے کی سمجھ ہی نہیں مغرب کو اسلام کے خلاف پروپیگنڈے کا موقع نہیں دیتا، خاکوں کے معاملے پر ہالینڈ کی حکومت سے بات کی، اسلامی ممالک کی تنظیم میں گستاخی کے خلاف آواز اٹھائی، اقوام متحدہ میں بھی پہلی مرتبہ ہمارے وزیر خارجہ نے یہ معاملہ اٹھایا، آزادی رائے کی آڑ میں کوئی اب مسلمانوں کو تکلیف نہیں پہنچا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ احمد بلال صوفی پاکستان کے نامور بین الاقوامی وکیل ہیں اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر ہیں، میں نے ان کو اپنا معاون خصوصی بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کو یہ ذمہ داری دی ہے کہ وہ دنیا کے ممالک کا دورہ کریں ،ہم بین الاقوامی ممالک سے ایک کنونشن پر دستخط کروانا چاہتے ہیں جس کا مقصد یہ ہو گا کہ دنیا میں مذاہب کی توہین کو روکا جائے، اس قانون کے تحت یہ یقینی بنایا جائے گا کہ آزادی رائے کی آڑ میں سوا ارب مسلمانوں کو تکلیف نہیں پہنچا سکتے۔

ہم اس کنونشن کی تیاری کیلئے پوری دنیا کا دورہ کریں گے اور پاکستان یہ قانون بنانے کیلئے سب سے آگے ہو گا، ہم چاہتے ہیں کہ 12ربیع الاول کے موقع پر ہر سال باہر سے بھی اسلام کے ماہرین کو بلائیں اور لوگوں میں شعور اجاگر کریں کہ کیوں رب اللعالمین نے ایک انسان کو رحمت اللعالمین کا خطاب دیا۔