91

میرا قصور یہ ہے میں بولتا ہوں ٗخواجہ سعد رفیق

لاہور۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ میرا قصور یہ ہے کہ میں بولتا ہوں اگر بولنا بند کر دوں تو کوئی نیب نہیں ہوگا‘ ہمارے خلاف لوگوں کو وعدہ معاف گواہ بننے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اگر نہ بنے تو وارنٹ جاری کر دےئے جاتے ہیں‘ شہباز شریف اور ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہورہا، ہمیں جبرا ایک ہاوسنگ اسکیم کا مالک بنایا جا رہا ہے‘ میں سپریم کورٹ میں بیان حلفی دیا کہ پیراگون سے کوئی تعلق نہیں لیکن یہ کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح ہمارے خلاف کوئی چیز ان کے ہاتھ آئے‘ موجودہ حکومت اس انتقامی کاروائی میں پوری طرح شریک ہے، حکومت عوامی فلاح کی بجائے اپوزیشن کو دبا رہی ہے۔لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وزیرریلوے نے کہا کہ ڈی جی نیب فریق بن چکے ہیں اور ان کا ٹارگٹ (ن)لیگ ہے، وہ ٹی وی انٹرویو دے کر جھوٹ بول کر حقائق کو تروڑ مروڑ کر پیش کررہے ہیں۔

موصوف عرصے سے ہمارے خلاف انتقامی کارروائی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہورہا، ہمیں جبرا ایک ہاوسنگ اسکیم کا مالک بنایا جا رہا ہے، میں سپریم کورٹ میں بیان حلفی دیا کہ پیراگون سے کوئی تعلق نہیں لیکن یہ کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح ہمارے خلاف کوئی چیز ان کے ہاتھ آئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف لوگوں کو وعدہ معاف گواہ بننے پر مجبورکیا جاتا ہے اور اگر نہ بنے تو وارنٹ جاری کر دیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اس انتقامی کاروائی میں پوری طرح شریک ہے۔

حکومت عوامی فلاح کی بجائے اپوزیشن کو دبا رہی ہے اور میرا قصور یہ ہے کہ میں بولتا ہوں اگر بولنا بند کر دوں تو کوئی نیب نہیں ہوگا تاہم ہم 15،15 بار جیل جا چکے ہیں ہمیں جیل کا کوئی خوف نہیں۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ آج قانون سے کھیل رہے ہیں کل وہ قانون کی گرفت میں آئے تو پتہ چل جائے گا، جب منتخب لوگوں کی تذلیل کی جائے گی اور جوتے مارے جائیں گے تو پھر نظام کیسا چلے گا، ایک دوسرے کے گریبان پھاڑنا اور چور چور کہنا حکومتوں کا رویہ نہیں ہوتاہرعمل کا ایک ردعمل ہے اور اب پرانے وقتوں کی سیاست نہیں چلے گی۔