85

بنی گالا تجاوزات کیس میں ایک ماہ میں ادائیگی کا حکم

اسلام آباد۔ سپریم کورٹ نے بنی گالا تجاوزات کیس میں سروے جنرل آف پاکستان کو ایک مہینے میں ادائیگی کا حکم دیدیا ،چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا حکومت کے پاس نہ اہلیت ہے، نہ صلاحیت، مالکان کو جرمانہ ادا کرنا پڑے گا آپ نے علاقے میں سڑکیں اور سیوریج نظام بنانا ہے، سڑکوں اور سیوریج نظام کیلئے آپ کو زمین چاہیئے، ممکن ہے زیر زمین بجلی کی لائنز بچھانا پڑیں۔

اس کیلئے بھی زمین چاہیئے، نیا پاکستان بن رہا ہے، ممکن ہے آپ زیر زمین ٹرین بھی چلانا چاہیں، بہتر یہی ہے پرانی تعمیرات کو ریگولرائز کر دیں، نیا شہر بنانا چاہتے ہیں تو سی ڈی اے زمین حاصل کرے، سی ڈی اے آج کل عدالتی حکم کی آڑمیں لوٹ مار کر رہا ہے، عدالتی احکامات سے سی ڈی اے کو طاقت ملی ہے، سی ڈی اے طاقت کے نشے میں جھوم رہا ہے، جس کے بارے میں حکم نہیں دیا وہاں بھی جا کر پیسے مانگے جا رہے ہیں۔منگل کو سپریم کورٹ میں بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سی ڈی اے کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 1960 کے نقشے کے مطابق زون فور میں سرکیکں ہیں۔ 1992 اور 2010 میں ترمیم کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ زون فور کے کچھ علاقے میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو بھی اجازت دی گئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ابھی کافی سارا سرسبز علاقہ موجود ہے جس کو بچایا جاسکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے اس علاقے میں سڑکیں اور سیوریج بنانی ہیں؟ موجودہ حکومت کے پاس نہ تو اہلیت ہے نہ ہی صلاحیت اور نہ ہی منصوبہ بندی ممکن ہے کہ آپ زیر زمین بجلی کی لائنیں بچھائیں اس کے لئے بھی آپ کو زمین چاہئے چونکہ بہت ہی نیا پاکستان بن رہا ہے ممکن ہے آپ زیر زمین ٹرین بھی چلانا چاہیں۔ بنی گالہ میں سہولیات کے لئے زمین چاہئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے نے کوئی پلان نہیں دیا یا تو جرمانے لے کر تعمیرات کو ریگولرائز کردیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بنی گالہ کو منصوبہ بندی کے تحت ڈویلپمنٹ کرنا ہے تو تعمیرات خریدنا پڑیں گی۔ مالکان کو ازالہ ادا کرنا پڑے گا۔ ریگولرائزیشن کے لئے پیسے دینا ہوں گے اگر نیا شہر بنانا چاہتے ہیں تو سی ڈی اے زمینیں حاصل کرے۔ 

مفاد عامہ کی درخواستیں لوگوں کی سہولت کے لئے سنتے ہیں نمائندہ سروے جنرل آف پاکستان نے بتایا کہ ہم نے سروے کیا ہے ابھی تک فیس نہیں ملی ۔ 3.42 ملین سی ڈی اے اور آئی سی ٹی نے دینے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سی ڈی اے نے ادائیگی کی منظوری دے دی ہے۔ کچھ پیسے پنجاب حکومت نے بھی دینے ہیں سپریم کورٹ نے کہا سروے جنرل آف پاکستان کو ایک مہینے میں ادائیگی کی جائے۔