80

العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس حتمی مراحل میں داخل

اسلام آباد۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف کیخلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس حتمی مراحل میں داخل ہو گیا، العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کا (آج) بدھ کو 342 کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا، احتساب عدالت نے (آج) بدھ دن ایک بجے تفتیشی افسر کو بھی طلب کرلیا، نواز شریف کے بیان کے بعد تفتیشی محمد کامران پر جرح جاری رکھی جائے گی۔

منگل کو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کیخلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی، نواز شریف عدالت میں پیش ہو ئے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کا 342 کا بیان ریکارڈ نہ ہو سکا، جج ارشد ملک نے استفسار کیا کہ آج بیان ریکارڈ کر لیتے ہیں، خواجہ حارث بولے کہ سوالات بہت پیچیدہ ہیں پر ہمیں اعتراض نہیں، اس لئے تھوڑی تیاری رہ گئی۔

(آج) بدھ کو بیان ریکارڈ کرائیں گے عدالت نے استدعا منظورکرتے نواز شریف کو (آج) 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دے دیا،فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ چاہتا ہوں سپریم کورٹ کو جو خط لکھیں اس میں ریکارڈ کیساتھ کچھ لگا بھیجیں۔تفتیشی افسر محمد کامران نے بتایا کہ میں اس ریفرنس کا تفتیشی تھا جبکہ نذیر جنیجو کیس افسر تھے، لیگل کنسلٹنٹ کے سوال پر تفتیشی نے بہت سوچنے کے بعد جواب دیا کہ لیگل کنسلٹنٹ محمد عرفان تھے، خواجہ حارث نے اعتراض کیا،کہا کہ آپ نے پہلے کچھ کہا اور اب جواب تبدیل کرا رہے ہیں۔

تفتیشی نے بتایا کہ 21 اگست 2017 کے ایکریڈیشن خط کی کاپی ڈپٹی ڈائریکٹر امور خارجہ اور ڈی جی نیب لاہور کو بھیجی، جن لوگوں کو خط بھیجے اور دستخط کرائے انکا بیان ریکارڈ نہیں کیا، خواجہ حارث کے سوال پر تفتیشی نے بتایا کہ خط کے دستخط کنندگان اور مخاطبین اب بھی نیب میں کام کر رہے ہیں...دوران سماعت جج ارشد ملک نے خواجہ حارث کو تنبیہ کی کہ غیر ضروری باتیں نہ لکھوائیں، جو سمجھ آگیا کافی ہے، صرف اہم اور متعلقہ باتیں لکھوائیں۔

احتساب عدالت کو ملنیوالی مقررہ مدت بھی 17 نومبر کو پوری ہو رہی ہے، دوران سماعت جج ارشد ملک نے سپریم کورٹ کورٹ سے مزید مہلت طلب کرنے سے متعلق خط کا عندیہ بھی دیا، کل العزیزیہ ریفرنس میں نواز کا342 کا بیان قلمبند ہو گا، جبکہ 1بجے کے بعد فلیگ شپ ریفرنس میں تفتیشی پر جرح کا عمل آگے بڑھایا جائے گا۔