66

وفاقی حکومت کا قومی نصاب کمیٹی بنانے کا اعلان

اسلام آباد۔ وفاقی حکومت نے قومی نصاب کمیٹی بنانے کا اعلان کردیا، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ کمیٹی میں سارے اسٹیک ہولڈرز ہوں گے ، ہم اس میں مداخلت نہیں کریں گے ۔

ہم وزیراعظم سے درخواست کریں گے کہ وہ ایک تعلیمی رضاکار پروگرام لانچ کریں جس میں نوجوان آکر بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں ، دو سے ا ڑھائی کروڑ بچہ سکول نہیں جارہا ،ہم کوشش کریں گے کہ پہلے سال دس سے پندرہ لاکھ بچے سکولوں میں آئیں، ہم تعلیم کے لئے بجٹ بڑھائیں گے ۔پیر کو بین الصوبائی تعلیمی وزراء کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ اس کانفرس میں سارے پاکستان سے وزراء تشریف لائے اور یہاں سارے صوبوں کی نمائندگی تھی ہم نے اڑھائی ماہ میں جو سوچ وبچار کی ہے اس پر صوبائی حکام کو ہم نے بریف کیا ہے انہوں نے کہا کہ بہت سارے معاملات پر ہم آہنگی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے پہلا چیلنج یہ ہے کہ دو سے ا ڑھائی کروڑ بچہ سکول نہیں جارہا اس میں وہ بچے بھی شامل ہیں جو کبھی سکول گئے ہی نہیں اور وہ بھی شامل ہیں جنہوں نے نو دس سال بعد سکول چھوڑ دیا، یا تو وہاں مڈل سکول موجود نہیں تھا یا تو وہ نوکری کرنا چاہتے تھے شفقت محمود نے کہا کہ ہم نے اس چیلنج کا سامنا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پر تین تعلیمی نصاب چل رہے ہیں ،جس کو اچھی نوکریاں ملتی ہیں وہ زیادہ تر انگلش میڈیم سکولوں سے فارغ التحصیل ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے یکساں تعلیمی نظام کی طرف بڑھنا ہے۔لوگ پی ایچ ڈی کرلتے ہیں پر ان کو نوکریاں نہیں ملتی انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں ہمیں بہت ساری تجاویز آئی ہیں۔بچوں کو سکولوں میں لانے کے لیے بہت سارے اقدامات کرنے ہونگے۔

ہم وزیراعظم سے درخواست کریں گے کہ وہ ایک تعلیمی رضاکار پروگرام لانچ کریں جس میں نوجوان آکر بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قومی نصاب کمیٹی تشکیل دی جائے گی ، جس میں ہم مداخلت نہیں کریں گے۔ ہم اس مقام پر پہنچنا چاہتے ہیں جہاں یکساں امتحان ہو اور یکساں سرٹیفیکیٹ سب کو جاری ہو۔

ہم سکول کی سطح پر ہنر سکھائے جانے کی طرف بھی بڑھ رہے ہیں اور اس حوالے سے ایک جامع پروگرام ترتیب دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 28سے30ہزار بچے سکول سے باہر ہیں جن کو سکولوں میں لانے کے حوالے سے پروگرام شروع کررہے ہیں۔ہماری خواہش ہوگی کہ قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ابھی تک تعلیم کے لیے بجٹ ناکافی تھا ہم اسے بڑھانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے تعلیمی بجٹ میں سولہ فیصد اضافہ ہورہاہے ۔ہم کوشش کریں گے کہ پہلے سال دس سے پندرہ لاکھ بچے سکولوں میں آئیں ۔