140

حکومت کیخلاف کسی بھی تحریک کے موڈ میں نہیں ہیں ، احسن اقبال

کراچی۔سابق وفاقی وزیرداخلہ اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کو پیشکش کی ہے کہ احتساب کا ایسا نظام بنائیں جو انتقامی کاروائیوں سے بالاتر اور شفاف ترین ہو۔نیب کا صحیح قانون قومی اتفاق رائے سے ہی بن سکتاہے،ہم حکومت کے خلاف کسی تحریک کے موڈ میں نہیں۔نواز شریف کسی مصلحت کے تحت خاموش رہے، سعد رفیق کا پارلیمانی کردار روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں نواب احمد خان تالپر کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سابق گورنرسندھ زبیر عمر سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ،سلیم ضیاء4 شاہ محمد شاہ اور دیگرلیگی رہنما بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔اس موقع پرنواب احمد خان تالپر نے ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا اوراحسن اقبال۔نے نواب تالپور کو ن لیگ میں شمولیت پر مبارک باد بھی پیش کی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں کوئی قانون سازی تنہا نہیں کرسکتے تھے کیونکہ ن لیگ کے پاس سینیٹ میں قانون پاس کرنے کی مطلوبہ تعداد نہیں تھی، پیپلزپارٹی کے ساتھ بھرپور کوشش کی کہ نئے قانون پر اتفاق پیدا کریں لیکن وہ نہیں ہوسکا، اب اپوزیشن کے ساتھ نیب قانون پر بات ہورہی ہے جس سے شفاف احتساب کا نظام بنے۔ احتساب کے عمل کو سیاسی اور انتقامی بنایا جائے تو یہ اس عمل کے ساتھ بھی زیادتی ہوگی۔

، ہم نے پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کو پیشکش کی ہے کہ اگر احتساب کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو مل کر ایسا نظام بنائیں جو انتقامی کاروائیوں سے بالاتر اور شفاف ترین ہو، حکومت اگر سنجیدہ ہے تو تعاون کریگی۔ہم اپنے دور میں نیب کے قانون کو اگر یکطرفہ تبدیل کرتے تو یہی کہا جاتا کہ حکومت اپنے فائدے کے لیے استعمال کررہی ہے، نیب کا صحیح قانون قومی اتفاق رائے سے ہی بن سکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ اصولوں پر سمجھوتا نہیں کریں گے، ملک کی معاشی ترقی اور قیام امن میں مسلم لیگ کے کردار کونظر انداز نہیں کیا جاسکتا، چار سال میں 12 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جو ایک قومی تاریخ ریکارڈ ہے، ہم نے اربوں ڈالر کی سرمایا کاری کرائی، دہشت گردی اور بھتہ خوری سے کراچی اور ملک کو نجات دلائی، نوازشریف نے کراچی میں امن و امان بحال کیا، دو سو سے زائد بند کارخانے کراچی میں دوبارہ شروع ہوئے، سرمایہ کاری بڑھی، سی پیک اور کراچی کے امن کو ترجیح بنایا،ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کے زریعے ملک میں امن قائم کیا۔

اصولوں پر بڑی سے بڑی قربانی دے سکتے ہیں۔پاکستان میں کوئی دس ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے تیار نہیں تھا وہاں اربوں ڈالر کی سی پیک کی سرمایہ کاری لاکر دکھائی،ہمارا سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ سی پیک منصوبہ بن گیا،ن لیگ دوبارہ اقتدار میں آجاتی تو دگنی ترقی ہوتی لیکن کئی ملکوں کو پاکستانی کی ترقی پسند نہیں تھی، ایک سازش کے تحت ہماری حکومت کا راستہ روکا گیا۔ لیگی رہنما کا کہنا۔

تھا کہ 70 سال سے سندھ کے تھر میں کوئلہ دفن تھا، پی پی حکومت بھی اسے نہیں نکال سکی، یہ ہماری حکومت کا کارنامہ ہے ہم نے اسے سی پیک میں شامل کرایا جس کے بعد یہ کوئلہ اگلے تین سو سال تک سستی بجلی پیدا کرنے کا ذریعہ ہوگا اور تھر انرجی کیپٹل بن جائے گا۔ہم نے اپنے دور میں کراچی سے حیدر آباد موٹروے مکمل کی جس سے سندھ میں انقلاب آئے گا، اٹھاریوں ترمیم کے بعد سندھ میں ترقی کی بنیادی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے، وفاقی حکومت کے پاس محدود علاقے ہیں جن میں کام کرسکتے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ جن لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا وہ اب بددعائیں دے رہے ہیں، حکومت نے اپنے ووٹروں کو مایوس کیا ہے۔ اس اناڑی اور ناتجربہ کار حکومت کی بنیاد کھوکھلی ہے،200 ارب ڈالر واپس آنے تھے، مگر ابھی تک 2 ڈالر واپس نہیں لاسکے، 200 ارب کا خیالی بلبلہ تھا جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا،یہ کہتے تھے عمران خان چندے کی اپیل کریں گے اور اربوں روپے مل جائیں گے، بھینسیں اور گاڑیاں بیچ کے 6 ہزار ارب کا بجٹ کیسے چلائیں گے۔

عمران خان نے کہا تھاکہ آئیایم ایف سے بھیک نہیں مانگوں گا، چین نہیں جاؤں گا۔یہ اپنی ناکامیوں کا الزام اپوزیشن کو نہ دیں، کام کرکے دکھائیں، ہم نے کھلی چھٹی دی ہوئی ہے، ترقی کا جو بھی فارمولا ہے اس پر عمل کریں، ابھی یہ لگ رہا ہیکہ ان کے پاس معیشت کو چلانے کے لیے پانی سے گاڑی چلانے کا فارمولا ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ حکومت کے لیے سب سے بڑا خوف خود اس کی نااہلی اور غلط پالیسیاں ہیں جن سے لوگ نالاں ہورہے ہیں۔ حکومتی وزرا کہتے ہیں کہ دھرنے میں اداروں کے خلاف باتیں اپوزیشن نے کیں، دھرنے کے کیس بھی ہم پر ڈالے جارہے ہیں۔

اس سے حکومت کی ذہنیت کا اندازہ کرسکتے ہیں کہ یہ کتنے خوفزدہ ہیں لیکن انتقامی ہتھکنڈے ہمیں کمزور نہیں کرسکتے، حکومت کے خلاف کسی تحریک کے موڈ میں نہیں، اسے شہید نہیں بنانا چاہتے، چاہتے ہیں حکومت اپنی غلطیوں اور ناکامیوں کے بوجھ تلے آکر دبے اور اپنے انجام کو پہنچے، مضبوط اپوزیشن چاہتے ہیں، تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر یہ اتحاد مضبوط کرنا چاہتے ہیں،ایک سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ چیف جسٹس نے نیب کو ہدایت کی تھی کہ آپ میڈیا ٹرائل اور پگڑی اچھالنے کے عمل کو بند کریں،سپریم کورٹ کے ان واضح احکامات کی نفی کی ہے۔

اگر تفتیشی افسر میڈیا ٹرائل کرے گا تو شفاف تفتیش کا امکان ختم ہوجاتا ہے۔انہوں نے پوزیشن کا میڈیا ٹرائل کیا ہے، خود مدعی ہیں اور خود ہی ٹرائل کرکے لوگوں کو فیصلہ بھی دے رہے ہیں۔ہم نے کل تحریک استحقاق پیش کی ہے، اسپیکر سے امید رکھتے کہ وہ اس انتقامی کارروائی اور میڈیا ٹرائل کا نوٹس لیں گے۔احسن اقبال نے کہا کہ چیئرمین نیب سے کہتا ہوں نیب کے اندر اس بات کا جائزہ لیں کہ کس سطح پر حکومت اس ادارے کو بدنام کرنے کے لیے اپنے مقاصد کے لیے استمعال کررہی ہے، نیب کا ادارہ یا احتساب کا عمل متنازع ہوگا تو چیئرمین پر شدید حرف آئے گا، انہیں اس کا نوٹس لینا چاہیے۔