64

فواد چوہدری کی تقریر پر ہنگامہ،اپوزیشن کا واک آؤٹ

اسلام آباد۔قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی طرف سے غیر پارلیمانی الفاظ پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ پیپلز پارٹی کی طرف سے تحریک استحقاق پیش کرنے پر فواد چوہدری نے اپنے جواب میں کہا کہ گزشتہ برسوں میں اداروں کو تباہ اور خزانہ لوٹا گیا،سٹیل ملز،ریڈیو پاکستان اورپی آئی اے سمیت ادارے تباہ کیے گئے۔

خورشید شاہ نے 800افراد کو تین دن میں ریڈیو میں بھرتی کیا،خزانے کو ان لوگوں نے اس طرح برباد کیا ہے جس طرح ڈاکے کے پیسے مجرے پر لٹائے جاتے ہیں، وزیراعظم میری بات مانیں تو ان کو الٹا لٹکا دینا چاہیے، ڈاکوؤں کو ڈاکو نہ کہیں تو اور کیا کہیں، نیویارک میں ٹیکسی چلانے والے کو ڈی جی ریڈیو بنا دیا، قانون پر عملدرآمد ہوتا تو یہ سب جیلوں میں ہوتے۔ 

فواد چوہدری کے غیر پارلیمانی الفاظ پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور لوٹا ،ببلوکے نعرے لگائے ،خورشید شاہ نے کہا ایک ذمہ دار وزیر نے گھٹیا زبان استعمال کی ، میں یہ نہیں کہتا کہ کہنے والا گھٹیا ہے بلکہ ان کے کہے گئے الفاظ گھٹیا ہیں، مجرہ جہاں ہوتا ہے سب کو پتا ہے، سوشل میڈیا پر بھی آتا ہے، کہیں تو ہم سکرین لگا کر دیکھا دیں ، وزیر اطلاعات پورے ایوان سے معافی مانگیں،موقع ملا تو800سو کیا ایک لاکھ لوگوں کو نوکریاں دؤں گا پھانسی پر لٹکانا ہے تو لٹکا دو۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ وزیراطلاعات ایوان سے معذرت کریں ورنہ ہمیں واک آؤٹ کرنا ہو گا۔ فواد چوہدری نے معذرت کر تے ہوئے اپنے الفاظ واپس لے لئے ۔سپیکر اسد قیصر نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے غیر پارلیمانی الفاظ ایوان کی کارروائی سے حذف کر دئیے اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی اور جلسے کی تقریر میں فرق ہوتا ہے۔

مقدس ایوان میں غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال ناقابل قبول ہے۔جمعرات کو قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا کہ ہم نے گزشتہ دن ایک توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا تھا، جس پر کل جواب نہیں آیا لیکن اچھی بات ہے کہ حکومت نے ایک اچھا یوٹرن لیا اور اپنا فیصلہ واپس لیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ پیپلز پارٹی نے تمام ادارے تباہ کئے اور انہوں نے سابق اپوزیشن لیڈر پر الزام لگایا کہ انہوں نے تین گھنٹوں میں آٹھ سو لوگوں کو نوکریاں دیں۔

اس سے میرا استحقاق مجروح ہوا ہے، اس بارے میں وزیراطلاعات آ کر جواب دیں، اس موقع پر بات کرتے ہوئے سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ اتنی بڑی بات کہی گئی ہے میں تو اطلاعات کا وزیرکبھی نہیں رہا،کوئی وزیربھی براہ راست کسی کو تعینات نہیں کر سکتا، اس معاملے کو استحقاق کمیٹی کو بھجوایا جائے، یہ بات بارہ کروڑ عوام تک پہنچ گئی ہو گی۔

یہ غیر ذمہ دارانہ بیان دیا گیا ہے،آپ کی حکومت نے تو وعدہ کیا ہے کہ ایک کروڑ نوکریاں دیں گے لیکن آپ نے تو لوگوں کو نوکریوں سے نکالنا شروع کر دیا ہے،خورشید شاہ نے کہا کہ مجھے اگر موقع ملا تو 800 کیا ایک لاکھ لوگوں کو نوکریاں دوں گا چاہے پھانسی دے دو، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو نوکریاں دی جائیں، ہماری حکومت نے روز گار دیا بھی ہے اور اس کاتحفظ بھی کیا ہے۔ 

اس موقع پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں اداروں کو تباہ کیا گیا اور خزانہ لوٹا گیا،سٹیل ملز،ریڈیو پاکستان اورپی آئی اے سمیت ادارے تباہ کیے گئے،خورشید شاہ نے 800افراد کو تین دن میں ریڈیوپاکستان میں بھرتی کیا،30سال کے تجربہ کار حکمرانوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا،گزشتہ حکومتوں نے اداروں میں اقرباء پروری کی انتہا کردی۔

خزانے کو ان لوگوں نے اس طرح برباد کیا ہے جس طرح ڈاکے کے پیسے مجرے پر لٹائے جاتے ہیں، اگر وزیراعظم میری بات مانیں تو ان کو الٹا لٹکا دینا چاہیے، ڈاکوؤں کو ڈاکو نہ کہیں تو اور کیا کہیں، خورشید شاہ کمیٹی نے پی آئی اے کو تباہ کر دیا۔

اس موقع پر اپوزیشن کی طرف سے فواد چوہدری کے الفاظ پر شدید احتجاج کیا گیا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی نے فواد چوہدری کے غیرپارلیمانی الفاظ کو حذف کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ آپ پارلیمانی الفاظ ادا کریں،جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ لوٹ مار کہنا پارلیمانی ہے اور ڈاکوؤں کو ڈاکو کہنا پارلیمانی نہیں ہے؟اس موقع پر خورشید شاہ نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ ہے اس میں ایک ایک لفظ کی اہمیت ہوتی ہے،اس میں سب منتخب ارکان ہیں، ایک ذمہ دار وزیر نے گھٹیا زبان استعمال کی ہے،یہ نہیں کہتا کہ کہنے والا گھٹیا ہے بلکہ ان کے کہے گئے الفاظ گھٹیا ہیں، مجرہ جہاں ہوتا ہے سب کو پتا ہے، سوشل میڈیا پر بھی آتا ہے کہیں تو ہم سکرین لگا کر دیکھا دیں ۔

وزیر اطلاعات اٹھ کر پورے ایوان سے معافی مانگیں، جب تک یہ معافی نہیں مانگیں گے ہم ایوان میں نہیں بیٹھیں گے، اس موقع پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ وزیراطلاعات جو چاہیں بات کریں ان کا حق ہے، لیکن پارلیمانی آداب کا بھی بھرپور استعمال کریں،وزیراطلاعات ایوان سے معذرت کریں ورنہ ہمیں واک آؤٹ کرنا ہو گا۔

فواد چوہدری کی طرف سے معافی نہ مانگے جانے پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ یہ تو محاورہ ہے ، حقائق سن لیتے تو اندازہ ہو جاتا کہ میں یہ کہہ کیوں رہا ہوں؟ انہوں نے آٹھ سو بندے ایک دن میں ریگولر کئے، پانچ ارب ریڈیو کو حکومت سے چاہیے،کیا یہ کہنا کہ یہ لوگ ذمہ دار ہیں اس میں کوئی شبہ ہے۔

سید خورشید شاہ اور مشاہد اللہ نے لوگوں کو نوکریاں دیں،ڈاکو کو ڈاکو کہہ دو تو یہ لوگ برا مان لیتے ہیں، کرپشن پر ہمدردی نہیں دکھائی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ریڈیو کو ایک ارب پچیس کروڑ کا نقصان ہے، اگلے پانچ سال میں ریڈیو بند ہو جائے گا، انہوں نے نیویارک میں ٹیکسی چلانے والے کو ڈی جی ریڈیو بنا دیا، قانون پر عملدرآمد ہوتا تو یہ حضرات جو واک آؤٹ کر گئے ہیں جیلوں میں ہوتے۔

اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میں اپنی ذمہ داری پوری کرتا ہوں سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے، فواد چوہدری نے کہا کہ اس اسمبلی کو چلانا مسئلہ نہیں ملک کو چلانا ہے،ملک ایسے نہیں چلے گا، آپ محبت کا اظہار ضرور کیجئے،جس پر اسپیکر نے کہا کہ ہماری محبت سب کے ساتھ ہے اسمبلی کی تقریر اور ہوتی ہے اور جلسے کی تقریر اور ہوتی ہے۔

بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومتی ارکان کو اپوزیشن کو منانے کیلئے بھیجا جس پر اپوزیشن ایوان میں واپس آ گئی،فواد چوہدری نے ایوان میں کھڑے ہو کر ایوان میں اپنے الفاظ میں معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔