92

مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے اور سکیورٹی مہیا کرنے کا حکم

اسلام آباد۔ سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں چک شہزاد میں پرویز مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے اور رینجرز کی سکیورٹی مہیا کرنے کا حکم دے دیا‘ چیف جسٹس نے کہا کہ مشرف یہاں آکر بیان قلمبند کرائیں پھر جہاں چاہیں گھومیں پھریں‘ پرویز مشرف سے ان کے اثاثوں کا بھی نہیں پوچھیں گے۔ منگل کو سپریم کورٹ میں این آر او کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے چک شہزاد میں پرویز مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم دیا۔

عدالت نے حکم دیا مشرف پاکستان میں کہیں بھی اتریں رینجرز کی سکیورٹی مہیا کی جائے۔ پرویز مشرف پاکستان میں اپنی مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کراسکتے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پرویز مشرف کے آنے سے پہلے گھر کی صفائی ستھرائی کی جائے گی۔ نعیم بخاری مشرف کے فارم ہاؤس کی صفائی ستھرائی کا جائزہ لیں گے۔ ہم نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں ہٹایا۔

پرویز مشرف واپسی کے لئے جو انتظامات چاہتے ہیں وہ کرکے دیں گے۔ سپریم کورٹ پرویز مشرف کی سکیورٹی یقینی بنائے گی۔ مشرف یہاں اکر بیان قلمبند کرائیں پھر جہاں چاہیں گھومیں پھریں۔ پرویز مشرف سے ان کے اثاثوں کا بھی نہیں پوچھیں گے۔ چیف جسٹس نے وکیل پرویز مشرف سے استفسار کیا پرویز مشرف کی واپسی کا شیڈول بتائیں۔ وکیل اختر شاہ نے بتایا کہ پرویز مشرف بزدل نہیں ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا رینجرز کا دستہ پرویز مشرف کا ایئرپورٹ پر استقبال کرے گا۔ وکیل پرویز مشرف نے بتایا کہ پرویز مشرف کے آنے جانے پر پابندی نہ لگائی جائے تو واپس آسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ میں پرویز مشرف کے اثاثوں کی تفصیلات پیش کی گئیں وکیل اختر شاہ نے کہا کہ پرویز مشرف کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں پرویز مشرف کا دبئی میں 54 لاکھ درہم کا فلیٹ ہے۔ چک شہزاد میں 4کروڑ 36لاکھ روپے کا فارم ہاؤس ان کی اہلیہ کے نام ہے۔ 

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پرویز مشرف پاکستان کیوں نہیں آتے؟ پرویز مشرف بیرون ملک جا کر ڈانس کرتے ہیں اختر شاہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان آنے سے پہلے ان کو سکیورٹی چاہئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پرویز مشرف کو ایک بریگیڈ دے دیں۔

اختر شاہ نے کہا کہ مشرف عدالتوں کی عزت کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ باتوں سے نہیں رویے سے پتہ چلتا ہے یہاں سی ایم ایچ کے بہترین ڈاکٹرز سے ان کا علاج کرائیں گے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پرویز مشرف کے لئے علیحدہ قانون ہے؟ عدالت نے پرویز مشرف کی واپسی کی حد تک سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔