92

اسحاق ڈار نے ملکی معیشت کو تباہ کردیا ‘ فواد چوہدری

اسلام آباد۔ وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا کہ جس طرح سے ایسٹ انڈیا کمپنی کا ایک ایجنڈا تھا اسی طرح مسلم لیگ (ن) کا بھی ایک ایجنڈا تھا انہوں نے بھی وہی کام کیا جس طرح سے ایسٹ انڈیا کمپنی نے کیا اتنے قرضے لیئے کے بچوں کے بچے بھی غلام بنا دیئے مالی خسارہ 7.2فیصد 2780 ارب روپے 7.5 گردشی خسارہ 18 ارب ڈالر ہے زرمبادلہ کے ذخائر ڈیڑھ ماہ کے ہیں یہ وہ حالات تھے جب ہمیں حکومت ملی 2008ء میں پیپلز پارٹی نے حکومت چھوڑی 13ٹریلین قرضہ ہوگیا ۔

اب یہ 28ٹریلین پر چلا گیا سب بڑے ذمہ دار جنہوں نے ملک کا یہ حال کیا ان کے ذمہ دار اسحاق ڈار ہیں ان کو وزیراعظم کے جہاز پر باہر بھجوایا گیا دس سال میں شہباز شریف نے گیارہ ٹریلین روپے خرچ کیا ہے حکومت پنجاب کو اٹھارہ ارب روپے چاہیے کہ میٹرو بسیں چلتی رہیں تین سو ارب روپے قرض لیکر اورنج لائن پر خرچ کردیا گیا۔اس منصوبے کو چلانے کیلئے بیس ارب روپے ہر سال چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ جس محکمے پر ہاتھ رکھیں تباہ و برباد ہے ریڈیو میں سات سو ملازمین کنٹریکٹ پر رکھے ہوئے ہیں ان کی تنخواہ کہاں سے لائیں خزانے میں پیسے نہیں ہیں کیا دوبارہ قرضے لیں جس طرح سے حکومتیں چلاتے رہے ہیں گیس کی پچاس ایم ایم ایف استعمال کرنے والوں ر دس روپے بڑھے میثاق معیشت ہونا چاہیے اور اسی ملک کا یہ جن لوگوں نے کیا ہمیں ان کا پتہ ہے 33 گاڑیاں خریدی گئیں سارک کانفرنس کیلئے 98 کروڑ روپے کی جبکہ کانفرنس نہیں ہوئی اور ان گاڑیوں کی مرمت پر 35 کروڑ روپے خرچ کردیئے گئے کوئی وزیراعظم ایسا نہیں کرتا ۔

نواز شریف نے موٹروے اور ائرپورٹ ایسے تقسیم کئے جیسے سٹیپسل کی گولیاں دی جارہی ہیں عمران خان کے ویژن کے مطابق اس ملک کو چلائینگے گزشتہ حکومت کئی سال کی کارکردگی اور ہماری ایک ماہ کی کارکردگی دیکھ لیں ہم اپنے وعدے پورے کرینگے ۔بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا ہے کہ حکومت نے بسم اللہ ٹھیک نہیں کی ،گیس اور بجلی کی قیمتوں کے بڑھنے سے مہنگائی کا طوفان آئیگا،ٹرانسپورٹ کرایوں میں اضافہ کرینگے جس سے عوام براہ متاثر ہوگی ، امپورٹ بڑھ رہی ہے ۔

ایکسپورٹ کم ہورہی ہیں روپے کی قدر کم ہوتی جارہی ہے ڈالر مہنگا ہوتا جارہا ہے اس سے کیا فائدہ پہنچے گا ،وزیر اعظم کو دورہ سعودی عرب پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے ،دونوں ملکوں کے درمیان کیا بات چیت ہوئی ،قوم کے سامنے لایا جائے ۔مالی خسارہ دو فیصد کم ہے اس کو پورا کرنے کیلئے 1880 ارب روپے کی ضرورت ہے اس کیلئے ریونیو بڑھانا پڑے گا انہوں نے کہا کہ چندے سے تو خسارے پورے نہیں ہوتے پچاس فیصد پانی کی کمی ہوگئی ہے اگر ہمارے پاس کھادیں بھی نہ ہوں تو کسان کہاں جائے گا حکومت نے کسان کیلئے گزشتہ دور سے بھی زیادہ مشکلات پیدا کردی ہیں اپنے صوبوں جہاں سے گیس پیدا ہوتی ہے ان کو نظر انداز نہ کیاجائے وہ پہلے ہی بہت سے مسائل کا سامنا کررہے ہیں جب تک سخت فیصلے نہیں کئے جائیں گے تو ملک میں ریونیو نہیں آئے گا حکومت کو اپوزیشن کی تجاویز قبول کرلینی چاہیے ۔

اس موقع پر خورشید شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے تھے لیکن پہلی قطار میں کوئی وزیر نہیں دوسری میں ایک وزیر ہیں ابھی تک ایک ماہ بھی نہیں ہوا وزیر خزانہ اور وزیراعظم کو بھی آنا چاہیے جب حکومت اپوزیشن سے کہتی تھی کہ وزیراعظم ایوان میں نہیں آئے اب خود نہیں آرہے شیریں مزاری تو اپوزیشن کی سوچ رکھنے والی ہیں اچھے ممبران موجود ہیں ان کو بات کرنی چاہیے۔ اس پر علی محمد خان نے کہا کہ ہمارے پانچ وزیر موجود ہیں ہم وہی بات کرینگے جو پارلیمنٹ کی بہتری میں ہوں وزیر خزانہ کے سٹاف کے ممبران موجود نہیں ۔