79

دھاندلی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی پر تحفظات

اسلام آباد۔ سینیٹ میں اپوزیشن ارکان نے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے قائم قومی اسمبلی کی کمیٹی میں سینیٹ کو نمائندگی نہ دینے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ایوانوں کے ارکان پر مشتمل بااختیا ر کمیشن بنانے کامطالبہ کیا ہے ، اپوزیشن ارکان نے کہا ہے انتخابات میں دھاندلی نہیں دھاندلا ہوا ہے ، بلوچستان میں دوبارہ الیکشن ہونے چاہئیں، ہر حلقے میں دھاندلی ہوئی ہے ۔

الیکشن میں بولی لگتی ہے جو زیادہ پیسہ دیتا ہے اس کو جتوایا جاتا ہے ، لوگوں کی عزت نفس مجروع ہوئی ہے ، مسترد شدہ ووٹوں کی شرح بھی بہت زیادہ تھی،17لاکھ ووٹ مسترد ہونا معنی رکھتا ہے،ہمارا حکومت کے طریقہ کار پر شدید احتجاج ہے ، حکومت کو اپنا وعدہ پورا کرنا چایئے تھا، تاریخ میں اتنا خطرناک الیکشن نہیں ہو اجتنااس دفعہ ہوا ہے، الیکشن کبھی صاف شفاف نہیں ہوں گے کیونکہ سسٹم کنڑولڈ ہے،پارلیمانی کمیٹی میں ایک تہائی ارکان سینیٹ سے ہوناضروری ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار سینیٹر رحمان ملک ، جاوید عباسی ، عتیق شیخ ، جہانزیب جماالدینی ،میر کبیر اور عثمان خان کاکڑ سمیت دیگر نے سینیٹ اجلاس کے دوران کیا ۔بدھ کو سینیٹ کا اجلاس پریذائیڈنگ آفیسر ستارہ ایاز کی صدارت میں ہوا ، جس میں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمان ملک نے عام انتخابات 2018سے متعلق کمیٹی کی تیسری جائزہ رپورٹ پیش کی ، رحمان ملک نے اظہار خیال کر تے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے پریذائیڈنگ افسران کو جو ہدایات دی گئی تھیں ، ان پر 84ہزار میں سے آدھے پریذائیڈنگ افسروں نے عمل نہیں کیا۔

فارم 45دیئے ہی نہیں گئے جبکہ جو فارم دیئے گئے ان میں سے بھی 90فیصد پر دستخط نہیں تھے ، جبکہ مسترد شدہ ووٹوں کی شرح بھی بہت زیادہ تھی،17لاکھ ووٹ مسترد ہونا معنی رکھتا ہے ، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی نے پارلیمانی کمیشن کے بجائے کمیٹی بنائی ہے ، جو کام ہم کر رہے ہیں وہی کام وہ کر رہے ہیں، اس کمیٹی میں سینیٹ سے بھی رکن لیئے جائیں اور ہمارا کام اس کمیٹی کا حصہ بنایا جائے ، سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ سینیٹ کی داخلہ کمیتی نے بڑا کام کیا ہے ۔

سب جماعتوں کامطالبہ تھا کہ ایک پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جس میں دونوں ایوانوں کے ارکان شامل ہوں ، اس معاملے پر سب سے زیادہ بحث اس ہاؤس میں ہوئی ہے ، دونوں ایوانوں کے ارکان پر مشتمل ایک بااختیا ر کمیشن بنایا جائے ، ہمارا حکومت کے طریقہ کار پر شدید احتجاج ہے ، حکومت کو اپنا وعدہ پورا کرنا چایئے تھا ، سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ تاریخ میں اتنا خطرناک الیکشن نہیں ہو اجتنااس دفعہ ہوا ہے ۔

سب نے پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا ،قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے جس کمیٹی پر اتفاق کیا ہے ہم اس سے اتفاق نہیں کرتے ، کمیٹی میں سینیٹ کی بھی ارکان ہو نے چاہئیں ، سینیٹر جہانزیب جماالدینی نے کہا کہ الیکشن اکثر آر او اور پریذائیڈنگ افسروں کا ہوتا ہے ، رات ایک بجے تک جیتنے والے صبح چار بجے ہار جاتے ہیں، الیکشن کبھی صاف شفاف نہیں ہوں گے کیونکہ سسٹم کنڑولڈ ہے ، مکران سے ایک امیدوار کے 5ہزار ووٹ تھے ، جنھیں 35ہزار تک پہنچایا گیا ۔

ایسے الیکشن کی ضرورت ہی کیا ہے جن کو لانا ہے براہ راست لے آئیں ، سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں ایک تہائی ارکان سینیٹ سے ہوناضروری ہیں ، سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ ایک کمیشن ہونا چاہئے جس میں سینیٹ کی نمائندگی بھی ہونی چایئے ، سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ سینیٹ کی پارلیمانی امور کی کمیٹی میں بھی یہ معاملہ زیر بحث آیا تھا،ہماری تجاویز کو روندھا گیا اور وہی چیزیں ہوئیں جس کا خدشہ تھا ، کمیشن میں ساری جماعتوں کی نمائندگی ہو نی چاہئے ، سینیٹر اکرم نے کہا کہ بلوچستان میں دوبارہ الیکشن ہونے چاہئیں، ہر حلقے میں دھاندلی ہوئی ہے ۔

الیکشن میں بولی لگتی ہے جو زیادہ پیسہ دیتا ہے اس کو جتوایا جاتا ہے ، لوگوں کی عزت نفس مجروع ہوئی ہے ، سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی نہیں دھاندلا ہوا ہے الیکشن کمیشن ہول کمیٹی میں آکر آر ٹی ایس بیٹھنے کے حوالے سے بتائے ، آر ٹی ایس پر 21ارب خرچ ہوا ، یہ کیوں ناکام ہوا ، پارلیمانی کمیشن میں برابری کی بنیاد پر نمائندگی دینی چایئے ۔

اجلاس کے دوران پریذائیڈنگ افسر سینیٹرستارہ ایاز نے کہا کہ کمیٹی میں سینیٹر کو شامل کرنے کے لئے قومی اسمبلی کوخط ارسال کردیا ہے،سینیٹ سیکریٹریٹ کے ذریعے قومی اسمبلی کو خط لکھا گیا ہے،،سینیٹ سیکریٹریٹ کوجواب موصول نہیں ہوا،پیر کو پیشرفت ہوگی۔