74

بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں کا سراغ لگالیاگیا

اسلام آباد۔ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن نے سپریم کورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی 2700جائیدادوں کا سراغ لگا لیا گیا ہے،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حوالہ ہنڈی اور اسمگلنگ کی عدم روک تھام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل خالد جاوید سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں آج تک اسمگلنگ کیوں نہیں رک سکی۔

بازاروں کے بازار اسمگل شدہ اشیا سے بھرے پڑے ہیں، سپریم کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے کی استدعا پر 15دن کی مہلت د یتے ہوئے آئندہ سماعت پر حوالہ ہنڈی سے رقم کی منتقلی روکنے اور بیرون ممالک سے پیسہ واپس لانے سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔بدھ کوچیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ بیرون ملک پاکستانیوں کے اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔

سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل نے بیرون ملک اثاثوں کی واپسی کے حوالے سے حکومتی اقدامات کی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ برطانیہ کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کا معاہدہ ہو گیا ہے۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ بیرون ملک 15سے 20بڑے اثاثے رکھنے والے پاکستانیوں سے تفتیش کر کے پیش رفت رپورٹ فراہم کریں۔

اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے انکشاف کیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی 2700 جائیدادوں کا سراغ لگایا ہے جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ دبئی میں 550افراد بڑی جائیدادوں کے مالک ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے آبزرویشن دی کہ 'میرے تخمینے کے مطابق پاکستانیوں کی ایک ہزار ارب روپے سے زائد کی جائیدادیں دبئی میں ہیں، جو 550لوگ ہیں ان میں سے 15، 20لوگوں کو عدالت بلالیتے ہیں، زبردستی کسی کے ساتھ نہیں کریں گے، آرٹیکل 4کے پابند ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا تمام لوگوں کے ساتھ ملکی قوانین کے تحت سلوک کیا جائے گا، ہمارے حکم سے کوئی خوف پھیلنے کا خدشہ ہے تو حکومت خود کارروائی کرے، ہم تو رضاکارانہ یہ کام کررہے ہیں۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے حوالہ ہنڈی اور اسمگلنگ کی عدم روک تھام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل خالد جاوید سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں آج تک اسمگلنگ کیوں نہیں رک سکی، بازاروں کے بازار اسمگل شدہ اشیا سے بھرے پڑے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ حوالہ ہنڈی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے پہلی مرتبہ سنجیدہ اور ٹھوس قانون سازی کی جا رہی ہے، حوالہ کے ذریعے رقوم منتقل کرنے والے 44 ایجنٹس کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید کے مطابق کراچی، لاہور، ملتان، پشاور اور فیصل آباد میں جلد کارروائیاں ہوں گی، حکومت نے ٹاسک فورس بنا دی ہے جو بہت تیزی سے اقدامات کر رہی ہے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ حکومت کی ٹاسک فورس کے تحت کارروائی کرنے سے حکومت کی اونر شپ بھی ہوجاتی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کی ساری اونرشپ حکومت کو دیں ہم نے کب کہا کہ اونرشپ ہم نے لینی ہے، ہمیں ان لوگوں کی فہرست دیں جو پاکستان کا پیسہ باہر لے گئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 183/4ہمیں اختیار دیتا ہے کہ عوامی مفاد میں ایسے لوگوں کے خلاف ایکشن لیں، حکومت ایسے لوگوں کے خلاف ایکشن شروع کرے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ میں گرفتار شخص نے 250 ملین ڈالر براستہ دبئی برطانیہ منتقل کیے۔

برطانیہ سے ہونے والا معاہدہ آگے بڑھنے میں مدد دے گا۔چیف جسٹس نے کہا برطانیہ سے جو معاہدہ ہوا اس میں کئی مشکلات بھی ہیں، حکومت نے حوالہ ہنڈی کے ذریعے پیسے کی منتقلی کے خلاف کیا اقدامات کیے جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 44گرفتار افراد سے 119ملین روپے کی رقم برآمد کی ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ عدالت تھوڑا تحمل کرے تو انشا اللہ کارکردگی دکھائیں گے۔ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ بیان حلفی کے بعد آگے کارروائی کریں گے، عدالت پیش رفت کے لیے ایک ماہ کا وقت دے جس پر عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کی استدعا پر 15دن کی مہلت دے دی۔سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر حوالہ ہنڈی سے رقم کی منتقلی روکنے اور بیرون ممالک سے پیسہ واپس لانے سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔