92

انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے کمیٹی کے قیام پر اتفاق

اسلام آباد۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان عام انتخابات 2018میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے اور قومی اسمبلی میں پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تحریک متفقہ طور پر منظور کرلی ہے۔

خصوصی کمیٹی میں صرف ارکان قومی اسمبلی شامل ہوں گے جبکہ کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کی تعداد برابر ہوگی۔خصوصی کمیٹی کا چیئرمین حکومت نامزد کریگی ۔ حکومت اور اپوزیشن مل کر اتفاق رائے سے کمیٹی کے ٹی او ارز تیار کریں گے جس کے طریقہ کار اور آئندہ اجلاس کے معاملات طے پا گئے ہیں،ٹی او ارز طے ہونے کے بعد کمیٹی آئندہ کا لائحہ عمل طے کریگی۔

کمیٹی اپنی تحقیقات مکمل کر کے مقررہ وقت(جو طے کیا جائے گا) میں ایوان میں پیش کریگی،سپیکر قومی اسمبلی وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈٖر سے مشاورت کے بعد کمیٹی تشکیل دیں گے جبکہ سپیکر کووزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد کمیٹی کے ارکان میں ردوبدل کا بھی اختیار ہو گا۔منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

اجلاس میں وزیر خارجہ اور تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نے عام انتخابات 2018میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تحریک پیش کی۔ جس کے متن کے مطابق مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں حکومت اور اپوزیشن ارکان شامل ہوں۔تحریک کے متن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی تحقیقات کے لیے ٹی او آرز تیار کرے گی اور آئندہ دھاندلی کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات تجویز کرے گی۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے مطالبہ کیا کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کو مساوی نمائندگی دی جائے اور شفاف تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی چیئرمین شپ بھی حزب اختلاف کو دی جائے۔ مسلم لیگ (ن)کے احسن اقبال نے کہا کہ کمیٹی کتنی بااختیار ہوگی؟کیا کمیٹی کسی بھی با اختیار ادارے کے سربراہ یا ریکارڈ طلب کر سکے گی۔

اسی طرح کا مطالبہ مسلم لیگ (ن)کے خرم دستگیر نے کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کی شفافیت پر سنگین تحفظات ہیں اس لیے پارلیمانی کمیٹی میں برابر نمائندگی اور چیئرمین شپ اپوزیشن کے پاس ہونی چاہیے۔اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمانی کمیشن بااختیار ہوگا اور ہم کسی چیز کو پوشیدہ نہیں رکھنا چاہتے، شفافیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا تاہم اپوزیشن کا حق ہے کہ وہ احتجاج کرے، ان کا نکتہ اعتراض رجسٹر ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف اپنا موقف پیش کریں، اس کو سنا جائے گا، شفاف انتخابات جمہوریت کی ضرورت ہے، ہم نے اپوزیشن کے موقف پر سر تسلیم خم کیا ہے، جمہوری قدروں کی مضبوطی اصولی موقف ہے اور اختلافات کے باوجود آگے بڑھنا ہے۔مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک ہی مطالبہ سامنے آنے پر اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ جو بھی کمیٹی بناؤں گا رولز کے مطابق بناؤں گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہجب عمران خان اپوزیشن میں تھے تو انھوں نے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لئے چار سال جدوجہد کی،عمران خان نے اپوزیشن راہنما کے طور پر صرف چار حلقوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا تھا،عمران خان نے وزیراعظم بننے کے فورا بعد انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات پر رضامندی ظاہر کی،ہم نے بطور حکومت اپوزیشن کا مطالبہ فوری تسلیم کر لیا،مجوزہ خصوصی کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومت کے ارکان کا تعین سپیکر کریں گے ۔

پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی اور ارکان کی نمائندگی پر حکومت اور اپوزیشن میں اختلافات کے باعث تحریک کو کچھ دیر کے لیے موخر کردیا گیا ہے اور حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی اور ارکان کی نمائندگی پر پارلیمنٹ میں مذاکرات کئے ۔مشاورتی اجلاس میں مسلم لیگ (ن)کی جانب سے ایاز صادق ،خواجہ محمد آصف،رانا تنویر ،ایم ایم اے کی جانب سے مولانا اسد محمود،پیپلز پارٹی کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری،خورشید شاہ ،سید نوید قمر جبکہ حکومت کی جانب سے شاہ محمود قریشی،شفقت محمود ،ڈپٹی سپیکر قاسم سوری، علی محمد خان ،عامر ڈوگر و دیگر نے شرکت کی ۔

حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایاکہ انتخابات 2018کی چھان بین کیلئے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان خصوصی کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے، کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے ممبران کی تعداد برابر ہوگی اور کمیٹی 2018کے انتخابات پر اپنی آرا قائم کرکے چھان بین کرے گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خصوصی کمیٹی کا چیئرمین وزیراعظم کی مشاورت سے حکومت نامزد کرے گی، کمیٹی قومی اسمبلی کے ممبران پر مشتمل ہوگی اور اس میں سینیٹ کا کوئی رکن شامل نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو گیا ہے،ہم سب نے ملکر اس ایوان کو آگے چلانا ہے۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے کہا کہ عام انتخابات 2018میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی کی تحریک دوبارہ ایوان میں پیش کی جائے جس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے عام انتخابات 2018کی چھان بین کیلئے خصوصی کمیٹی کے قیام کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔تحریک کے متن میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات 2018میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے ٹی او ارز طے کئے جائیں گے ۔

ٹی او ارز طے ہونے کے بعد کمیٹی آئندہ کا لائحہ عمل طے کریگی،کمیٹی اپنی تحقیقات مکمل کر کے مقررہ وقت(جو طے کیا جائے گا) میں ایوان میں پیش کریگی،سپیکر قومی اسمبلی وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈٖر سے مشاورت کے بعد کمیٹی تشکیل دیں گے جبکہ سپیکر وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد کمیٹی کے ارکان میں ردوبدل بھی کر سکیں گے۔