84

بجلی کے بے شمار منصوبے لگائے مگر چند ہ نہیں مانگا ، احسن اقبال

لاہور۔سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ(ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ کہ ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے ملک کے توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کیا۔ ہم نے پانی کے مسئلہ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس پر کام شروع کیا۔ دیامیر بھاشا ڈیم جس کا دو مرتبہ افتتاح کیا گیا جنرل پرویز مشرف نے بھی وہاں جا کر پلیٹ لگا دی تھی لیکن کسی نے ایک مرلہ زمین حاصل نہیں کی تھی ۔

ہم نے ہزاروں ایکڑ زمین جو ڈیم کے لئے درکار تھی وہ 122 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کر کے خریدی گئی جبکہ ڈیم کی ٹینڈرنگ کا کام آگے بڑھایا اور فنانسنگ کے لئے چین سے رابطہ کیا اور چین نے اصولی طور پر ہم سے اتفاق کیا کہ وہ دیامیر بھاشا ڈیم کی فنانسنگ کو سی پیک میں زیرغور لائیں گے، میں یہ بات سمجھانا چاہتا ہوں تاکہ اس کے سائز کا پتہ لگے۔

دیامیر بھاشا ڈیم 14 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے، اس میں تقریباً سات ارب ڈالر کا ڈیم ہے اور سات ارب ڈالر کا پاور پراجیکٹ ہے۔ پاور پراجیکٹ آئی پی پی موڈ میں نجی شعبہ کی سرمایہ کاری سے بنایا جا سکتا ہے لیکن سات ارب ڈالر سے ڈیم حکومت کو خود بنانا پڑے گا، ابھی تک جو فنڈ اکٹھا ہوا ہے وہ پونے دو یا دو ارب ہے اگر یہ دو سے پانچ اور 10 بھی ہو جائے تو ساڑھے سات یا 800 ارب روپے کے مقابلہ میں یہ زیرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ایشین ڈویلپمنٹ بینک، ایشین انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ بینک یا ورلڈ بینک جیسا ادارہ اتنے بڑے منصوبہ کے لئے فنانسنگ نہ دے تو اپنی مدد آپ کے تحت ایسے منصوبوں کو مکمل کرنا عملاً ناممکن ہے کیونکہ سکیل آف فنانسنگ اتنا بڑا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اگر آپ کسی منصوبہ کو فنانشل کلوز کئے گئے بغیر شروع کر دیتے ہیں تو اس کا وہی حال ہوتا ہے جو نیلم جہلم منصوبے کا ہوا۔ 

نیلم جہلم منصوبے کے لئے فنانسنگ حاصل نہیں کی گئی اور اسی طرح شروع کر دیا اور کہا دیکھی جائے گی۔ 80 ارب کا منصوبہ 500 ارب میں جا کر مکمل ہوا، سات ارب ڈالر کا ڈیم اگر فنانشل کلوز کے بغیر شروع کریں گے تو خدا جانتا ہے 10 ارب میں پڑے گا یا 15 ارب میں پڑے گا چونکہ آج شروع کر بیٹھیں گے اور آپ کے پاس موجود نہیں ہونگے اور کنٹریکٹر کا قرض چڑھتا جائے گا اور منصوبے کی لاگت بڑھتی جائے گی۔ لہٰذا ان منصوبوں کو سنجیدگی سے لینا چاہئے اور ان کے جو تقاضے ہیں پورے کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے پیسے اکٹھے کر رہی ہے، ضرور کرے۔ ہمیں اس پر اعتراض نہیں یہ ان کی حکمت عملی ہے۔ ہم نے 12 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگائے ہم نے تو کسی سے چندے نہیں مانگے۔ ہم نے قوم کو نہیں کہا پیسے دے ہم نے سڑکیں بنائی ہیں یا ہم نے بجلی کے منصوبے لگائے ہیں۔ ہم نے کراچی سے حیدر آباد موٹروے بنا دی۔ ہم نے کسی کے پاس کشکول نہیں پھیلایا کہ مہربانی کرو اس میں ڈالر دو۔ لاہور سے ملتان اور ملتان سے سکھر موٹروے بن رہی ہے۔ ہم نے تو کسی سے چندے نہیں مانگے۔ ڈیرہ اسماعیل خان سے ہکلہ تک مغربی روٹ بن رہا ہے۔ ہم نے تو کسی سے چندہ نہیں مانگا۔