کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے واضح کیا ہے کہ چین اور پاکستان کے مابین دوطرفہ تجارتی امور میں چینی کرنسی یوان میں کاروبار کے لئے تمام تر انتظامات کیے جا چکے ہیں۔
اس سے قبل وفاقی وزیر برائے ترقی اور منصوبہ بندی احسن اقبال نے 19 دسمبر 2017 کو ارادہ ظاہر کیا تھا کہ پاکستان کی حکومت چین سے دوطرفہ تجارت کے لیے امریکی ڈالر کے بجائے چینی کرنسی ’یوان‘ کے استعمال کا جائزہ لے رہی ہے۔
چین نے بلوچستان گوادر میں تجارتی سرگرمیوں کے لیے ڈالر کے بجائے چینی کرنسی کی تجویز دی تھی تاہم حکومت نے نظر ثانی کے بعد تجویز مسترد کردی تھی۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ ‘اسٹیٹ بینک نے چین کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں کے حوالے سے جامع پالیسی مرتب کرلی جس کے تحت درآمدات، برآمدات اور مالیاتی لین دین میں چینی کرنسی پر انحصار کیا جا سکتا ہے’۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ‘چین اور پاکستان کے پبلک اور پرائیوٹ مالیاتی ادارے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کے لیے یوان کا انتخاب کرنے میں آزاد ہوں گے’۔
چینی کرنسی یوان (آر ایم بی) اب پاکستان میں غیر ملکی کرنسی کی صورت میں لین دین کے لیے منظور شدہ کرنسی کا درجہ رکھتی ہے اور اس ضمن میں پاکستان کے مرکزی بینک نے تمام ضروری ریگولیٹری فریم ورک تیار کرلیا جس میں تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاملات مثلاً لیڑآف کریڈٹ (ایل سی) اور فنانسنگ کی سہولیات چینی کرنسی میں ہو سکیں گی۔
مالی سال 2017 میں پاکستان نے 1 ارب 62 کروڑ ڈالر مالیت کی گڈز اور سروسز برآمد کی جبکہ چین سے درآمد کا حجم 10ارب 57 کروڑ ڈالر تھا جو بڑے عدم توازن کی عکاسی کرتا ہے۔
چین اور پاکستان کے مابین آزاد تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے) پر حتمی فیصلہ لینا باقی ہے۔
اسٹیٹ بینک نے تمام مقامی بینکوں کو بھی چینی کرنسی یوان میں ڈیپازٹ اور تجارتی قرض دینے کی اجازت دے دی ہے۔
اسٹیٹ بینک نے 2012 میں ایک اعلامیے میں واضح کیا تھا کہ صرف تصدیق شدہ ڈیلرز ہی بیرونی رقم والا اکاؤنٹ کھولنے اور تجارتی قرضہ دینے کے اہل ہوں گے۔
مرکزی بینک کے مطابق پاکستان میں بینک آف چائنا کے آغاز کے ساتھ ہی چین کی آن شور مارکیٹ تک رسائی مزید مضبوط ہوجائے گی جبکہ پاکستان میں متعدد نجی بینک آن شور یوآن اکاؤنٹس برقرار رکھ سکیں گے۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے امید ظاہر کی کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کےتناظر میں چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجارتی اور مالیاتی سرگرمیوں سمیت مقامی اور عالمی منڈیوں میں معاشی ترقی میں یوآن کرنسی کا استعمال مؤثر رہے گا اور دونوں ممالک طویل المدت فائدہ اٹھا سکیں گے۔