112

پلاسٹک میں موجود مضر کیمیکل دماغی نشوونما کیلئے بھی مضر ہے، تحقیق

الینوئے: خشکی (زمین) اور پانی (دریاؤں اور سمندروں) میں پلاسٹک کی آلودگی اب بے قابو جن بن چکی ہے۔ پلاسٹک سیکڑوں برس میں بھی ختم نہیں ہوتا اور دھیرے دھیرے پانی کے ذخائر سمیت سمندری جانوروں کو ہلاک کررہا ہے۔ کچھوے پلاسٹک کی تھیلیوں کو جیلی فِش سمجھ کر کھاتے اور مرجاتے ہیں۔ وہیل سمیت دیگر مخلوقات پلاسٹک کے کچرے سے موت کے منہ میں جارہی ہیں۔ اب تازہ خبر یہ ہے کہ پلاسٹک میں عام پایا جانے والا ایک کیمیکل دماغی نشوونما میں رکاوٹ کی وجہ بن رہا ہے۔

فیلیٹ پلاسٹک میں پایا جانے والا ایک عام کیمیائی مرکب (کیمیکل) ہے جس کے ممکنہ مضر اثرات پر برسوں بحث ہوتی رہی ہے اور اب ماہرین نے چوہوں پر تجربات کے بعد کہا ہے کہ فیلیٹ دماغی خلیات کو کم کرکے ان کی نشوونما کو نقصان پہنچاتا ہے۔

فیلیٹ سے پلاسٹک شفاف، مضبوط اور دیرپا بنایا جاتا ہے۔ ماہرین اس سے قبل فیلیٹ کے کئی جانوروں کے  ہارمون پر مضر اثرات بھی ثابت کرچکے ہیں۔ اب دی جرنل آف نیوروسائنس میں شائع ایک تحقیق میں یونیورسٹی آف الینوئے اربانا شیمپین کے ماہرین نے چوہوں کو ایسے بسکٹ کھلائے جن میں فیلیٹ موجود تھا۔

تحقیق کی غرض سے چوہوں کو تین گروہوں میں تقیسم کیا گیا: ایک گروہ کو فیلیٹ کی زیادہ مقدار دی گئی، دوسرے کو کم اور تیسرے گروہ کو فیلیٹ کی کوئی مقدار نہیں دی گئی۔ چونکہ فیلیٹ حاملہ خواتین کے جسم میں جاکر ماں کے دودھ سے بھی بچے کو منتقل ہوتا ہے، عین اسی طرح حاملہ چوہیا کے بچوں نے بسکٹ کھا کر دس روز تک اپنے بچوں کو دودھ پلایا اور پھر ماہرین نے ان کا موازنہ دیگر چوہوں کے ان بچوں سے کیا جو فیلیٹ سے متاثر نہ تھے۔ پھر چوہے کے تمام بچوں کے دماغ کا بغور جائزہ لیا گیا۔

ماہرین نے دیکھا کہ جن نومولود چوہوں کی ماؤں نے فیلیٹ سے بھرپور بسکٹ کھائے تھے ان کے ’میڈیئل پری فرنٹل کارٹیکس‘ یا ایم پی ایف سی میں دماغی خلیات کم بنے اور ان کے باہمی رابطے بھی متاثر تھے۔ دماغ کا یہ حصہ یادداشت، اعلیٰ درجے کی دماغی سرگرمی، فیصلہ سازی، غلطی کی درستی اور دیگر افعال کا ذمے دار ہوتا ہے۔

سائنسدانوں نے ایک بری خبر یہ بھی سنائی ہے کہ پلاسٹک کا یہ کیمیکل ڈپریشن، آٹزم اور شیزوفرینیا کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ اس لئے پلاسٹک میں استعمال ہونے والے فیلیٹ بہت زیادہ نقصاندہ ہیں۔