اتھیکا، نیویارک: کورنیل یونیورسٹی کے انجینئروں نے ایک کم خرچ، آسان اور فوری نتیجہ دینے والا ٹیسٹ تیار کیا ہے جس کے ذریعے دنیا کے کروڑوں افراد میں وٹامن اے اور فولاد (آئرن) کی کمی معلوم کی جاسکتی ہے جس سے عالمی صحت کی ایک بڑی بحرانی کیفیت ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
اس ٹیسٹ کا اعلان کرتے ہوئے کورنیل یونیورسٹی میں عالمی صحت اور غذائیت کے معاون پروفیسر ڈاکٹر سوربھ مہتا نے کہا، ’’دنیا کی ایک تہائی آبادی جس میں خواتین اور بچے شامل ہیں، وہ وٹامن اے اور فولاد کی کمی کا شکار ہے جس سے نابینا پن، خون کی کمی، زچگی کی پیچیدگیاں اور اموات تک کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جو صحت کےلیے ایک بڑا چیلنج ہے۔‘‘
ٹیسٹ اسٹرپ (شناختی پٹی) سے تین طرح کی اینٹی باڈیز کو جانچا جاسکتا ہے۔ یہ تینوں اینٹی باڈیز خصوصی بایو مارکرز معلوم کرتی ہیں۔ اس پر کام کرنے والے ایک ماہر زینگڈولو کہتے ہیں، ’’یہ عمل ایسا ہی ہے جیسے بہت سی اشیا میں سے لوہے کے چورے کو الگ کرنا۔‘‘
یہ شناختی پٹی ایک جانب تو بینائی کےلیے ضروری ریٹونل بائنڈنگ پروٹین کی شناخت کرتی ہے، دوسری جانب سی ری ایکٹو پروٹین (انفیکشن کی وجہ بننے والا) اور تیسرے عمل میں فیراٹن پروٹین کی شناخت کرتی ہے جو بدن میں خون کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
ٹیسٹ تینوں کام انجام دینے میں محض 15 منٹ کا وقت لگتا ہے۔
دوسری جانب تحقیق مقالے کے سینئر مصنف اور سائنس داں ڈیوڈ ایرکسن کہتے ہیں کہ غذا میں موجود وٹامن اے اور فولاد کی مقدار تو کم ہوتی ہے لیکن ان کا کردار بہت ہی اہم ہوتا ہے۔ اگر کسی شخص میں ان کی کمی بروقت معلوم ہوجائے تو اس سے فولاد اور وٹامن اے کی کمی کو سپلیمنٹ اور دیگر طرح سے دور کرنے میں بہت مدد ملے گی۔ اس طرح بچوں اور خواتین کو تندرست اور صحت مند رکھا جاسکے گا۔
اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں 25 کروڑ سے زائد بچے ایسے ہیں جو اسکول جانے کی عمر سے قبل ہی وٹامن اے کی شدید قلت کے شکار ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان میں سے ہرسال پانچ لاکھ بچے نابینا پن کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان میں سے نصف موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں کیونکہ وہ دیگر بہت سی بیماریوں کے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔