127

رمضان میں, اس غذا کا ,استعمال ,فائدہ مند

دہی دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی مقبول ترین غذاﺅں میں سے ایک ہے۔

اسے نہ صرف اصل شکل بلکل میٹھی یا نمکین لسی کی شکل میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جو کہ بہت مقبول، صحت مند اور جسم ٹھنڈا کرنے والا مشروب ہے، اسی طرح کھانوں کے ساتھ رائتے کی شکل میں بھی کھایا جاتا ہے۔

اگر آپ جسمانی طور پر اپنے وزن کو قابو میں رکھنے چاہتے ہیں جبکہ ورزش کے لیے وقت نکالنا مشکل لگتا ہے یا کسی مخصوص غذا تک محدود رہنا چاہتے ہیں تو دہی کو کھانا معمول بنالینے سے مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔

رمضان کے اس مہینے میں جب موسم گرم ہو تو سحری میں اس کا استعمال پیاس کی شدت کو قابو میں رکھنے میں مد دیتا ہے۔

یہ وٹامنز، پروٹین، کیلشیئم، پوٹاشیم، فاسفورس اور زنک سے بھرپور ہوتا ہے۔

مگر بہت کم افراد کو ہی دہی کے متعدد چھپے ہوئے فوائد کا علم ہوتا ہے، درحقیقت یہ ایسی چیز ہے جو ہماری غذا کا لازمی حصہ ہونا چاہئے۔

ہاضمے کے لیے بہترین

دہی میں پروبائیوٹک کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے یعنی ایسے بیکٹریا جو معدے کی صحت کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ یہ بیکٹریا معدے کی سرگرمیوں کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ نظام ہاضمہ میں ورم کو کم جبکہ بدہضمی، قبض وغیرہ کا علاج کرتے ہیں۔

جسمانی دفاعی نظام مضبوط بنائے

زدہی میں موجود زندہ بیکٹریا بیمار کردینے والے جراثیموں کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں، جبکہ معدے اور آنتوں کی نالی کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ آسٹریا کی ویانا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ 200 گرام دہی کا استعمال جسمانی دفاعی نظام کو بڑھانے کے لیے کسی دوا جتنا ہی موثر ثابت ہوتا ہے۔

خوبصورت اور صحت مند جلد

دہی جلد کی نمی بحال کرکے خشک جلد کا قدرتی طور پر علاج کرنے میں مدد دینے والی غذا ہے۔ متعدد افراد کو معدے اور آنتوں کے مختلف مسائل کی وجہ سے کیل مہاسوں کا سامان ہوتا ہے۔ دہی معدے کے مسائل ختم کرکے جلد کو صحت مند کرتی ہے جبکہ اس کا ماسک استعمال کرنا چہرے سے مردہ خلیات اور داغ دھبوں کو صاف کرتا ہے۔

بلڈ پریشر کنٹرول کرے

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے سامنے پیش کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ چکنائی سے پاک دہی زیادہ کھاتے ہیں، ان میں ہائی بلڈ پریشر کے مرض کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں 31 فیصد تک کم ہوتا ہے۔ اس میں موجود پوٹاشیم اور میگنیشم ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

امراض قلب سے تحفظ

بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ دہی کھانا عادت بناکر خون کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول امراض قلب کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔تحقیق کے مطابق اس سے پہلے کی طبی معالعہ جات میں دودھ سے بنی مصنوعات کو کھانے سے خون کی شریانوں کی صحت پر مثبت اثرات ثابت ہوچکے ہیں اور صرف دہی ہی امراض قلب کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ایسے اہم شواہد سامنے آئے ہیں جن کے مطابق دہی دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے اور اسے غذا کا لازمی حصہ بنایا جانا چاہئے۔

ہڈیوں کے لیے بھی فائدہ مند

ڈھائی سو گرام دہی میں 275 ملی گرام کیلشیئم موجود ہوتا ہے، کیلشیئم نہ صرف ہڈیوں کی موٹائی کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے بلکہ انہیں مضبوط بھی بناتا ہے۔ اسی طرح کیلشیئم دانتوں کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

توند سے نجات میں مدد دے

ایک طبی تحقیق کے مطابق جو لوگ دہی کھانے کے عادی ہوتے ہیں، وہ دن بھر میں جسمانی وزن بڑھانے والی چیزیں کھانے سے گریز کرتے ہیں، جس سے دن بھر میں استعمال کی جانے والی کیلوریز کم ہوتی ہیں جبکہ توند کی چربی تیزی سے گھلانے میں بھی مدد ملتی ہے۔