ایسا کون ہوگا جسے انڈا کھانا نہ پسند ہو؟ انڈے کو سب سے زیادہ غذائیت سے بھرپور خوراک مانا جاتا ہے۔
صرف ایک انڈے میں آپ کو وہ سب ملے گا جس کی ضرورت ہمارے جسم کو صحت مند رہنے کے لیے ہوتی ہے۔
انڈے کی زردی میں کیلشیم اور آئرن کی مقدار بہت زیادہ پائی جاتی ہے، جبکہ سفیدی میں پروٹین شامل ہے۔
وہ افراد جن کو انڈے سے کسی قسم کی الرجی ہے ان کے علاوہ انڈا ہر کسی کے لیے سب سے بہترین خوراک مانا جاتا ہے، لیکن انڈے کے لیے بھی لوگوں کے دلوں میں چند وہم موجود ہیں۔
انڈا کھانے کے حوالے سے سب سے زیادہ سوال جو سامنے آتا ہے وہ یہ کہ کیا گرمیوں میں بھی انڈا کھانا چاہیے، یا یہ صرف سردیوں میں کھانا صحت کے لیے مثبت ہے؟
دراصل یہ ایک غلط فہمی ہے کہ گرمیوں میں انڈے کھانا صحت پر منفی اثرات چھوڑتے ہیں۔
گرم موسم کا انڈوں سے کوئی تعلق نہیں، اور گرمیوں میں انڈا کھانے سے صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا، انڈوں میں طرح طرح کے وٹامنز اور منرلز موجود ہیں، جن کی ضرورت جسم کو گرمیوں میں بھی اتنی ہی پڑتی ہے جتنی کے سردیوں میں پڑتی ہے۔
یہ بات صحیح ہے کہ انڈے سے جسم میں گرمی پیدا ہوتی ہے، اور زیادہ کھانے سے نظام ہاضمہ متاثر ہوسکتا ہے، لیکن اگر انڈے کو صحیح مقدار میں کھایا جائے تو اس کا کوئی نقصان نہیں۔
گرمیوں میں دن میں ایک انڈا کھانا یقیناً فائدہ مند ہی ثابت ہوگا۔
انڈے کے دیگر فوائد جو آپ کو حیران کردیں گے:
بینائی کو تحفظ
ایک تحقیق کے مطابق انڈے لیوٹین نامی جز سے بھرپور ہوتے ہیں، یہ جز بینائی کو درست رکھنے کا ذمہ دار ہوتا ہے، جبکہ اس کی کمی آنکھوں کے ٹشوز میں تباہ کن تبدیلیاں لاتی ہے اور بینائی کو ناقابل نقصان پہنچ سکتا ہے۔
جلد، بالوں اور جگر کے لیے بہترین
انڈوں میں موجود بائیوٹن، وٹامن بی 12 اور دیگر پروٹینز بالوں اور جلد کی مضبوطی اور لچک میں کردار ادا کرتے ہیں، اسی طرح انڈے کھانے کی عادت جگر سے زہریلے مواد کے اخراج کے عمل کو بہتر کرتی ہے۔
امراض قلب کا خطرہ کم
ایک تحقیق کے مطابق انڈوں میں موجود کولیسٹرول صحت کے لیے نقصان دہ نہیں جبکہ اس میں موجود اومیگا تھری فیٹی اسیڈز ٹرائی گلائیسرائیڈز کی سطح میں کمی لاتا ہے جس سے خون کی شریانوں سے جڑے مسائل جیسے امراض قلب وغیرہ کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
جسمانی وزن میں کمی
ایک امریکی تحقیق کے مطابق انڈوں کے ساتھ ناشتے میں کم کیلوری والی غذا جسمانی وزن میں دوگنا تیزی سے کمی لانے میں مدد دیتی ہے۔
بانجھ پن سے بچائے
وٹامنز بی ایسے ہارمونز کو تشکیل دیتا ہے جو بانجھ پن سے بچاﺅ کے لیے ضروری ہے، وٹامن بی نائن یا فولک ایسڈ خون کے سرخ خلیات کو بہتر بناتا ہے جبکہ دوران حمل بچوں کی دماغی نشوونما میں رکاوٹ کے خطرے کو کم کرتا ہے۔