پوری دنیا میں اسمارٹ فون کے طبی استعمال کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے اور ان کے ذریعے خون اور پیشاب کے نمونوں کی تشخیص کے نظام بھی بن رہے ہیں۔ واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر لائی لی اور ان کے ساتھیوں نے ’ایم ریڈر‘ نامی ایک چھوٹی مشین بنائی ہے جو ایک وقت میں 96 مریضوں کے جسمانی مائعات کے نمونے دیکھ سکتی ہے۔ ماہرین ان میں خاص کیمیکل ملاتے ہیں اور مرض کی صورت میں نمونہ رنگ بدلتا ہے۔ اگلے مرحلے میں ایک کمپیوٹر پروگرام کیمیکل ملنے کے بعد سیمپل کی رنگت میں تبدیلی نوٹ کرکے مرض کے ہونے یا نہ ہونے کی خبر دیتا ہے۔ یہ سادہ نظام 12 اقسام کے بیکٹیریا اور وائرس انفیکشنز نوٹ کرسکتا ہے۔
اگرکسی پسماندہ یا دور افتادہ علاقے میں کسی وبائی مرض کا حملہ ہوجائے تو ایک جانب مریضوں کے خون کے نمونے بڑے شہروں میں بھیجنا مہنگا اور وقت طلب امر ہوتا ہے جب کہ دوسری جانب اسمارٹ فون سے شناخت کرنے والے نظاموں میں ایک وقت میں ایک ہی سیمپل رکھا جاسکتا ہے لیکن اب یہ مشکل حل ہوچکی ہے۔ ایم ریڈر کی قیمت بھی بہت کم ہے یعنی اس کا پہلا ماڈل صرف 5 ہزار روپے میں تیار ہوا ہے جب کہ تجارتی سطح پر اس کی قیمت مزید کم ہوجائے گی۔ 12 امراض کی خبر دینے والے ایم ریڈر پر 771 مریضوں کے خون اور پیشاب کے نمونے آزمائے گئے تو اس کے نتائج 97.59 سے 99.9 فیصد تک درست ظاہر ہوئے، اس طرح یہ چھوٹا سا نظام کسی بڑی لیبارٹری کی طرح مرض کی درست شناخت کرسکتا ہے۔
پروفیسر لائی کے مطابق ایم ریڈر غریب آبادی کے بنیادی امراض کی شناخت کرنے والا ایک کم خرچ اور تیزرفتار آلہ بھی ہے۔ توقع ہے کہ اس کے استعمال سے لاتعداد قیمتی جانیں بچائی جاسکیں گی۔
145