امریکن ایسوسی ایشن برائے کینسر کے سالانہ اجلاس کے موقع پر بائیو ٹیکنالوجی کمپنی نے خوشخبری سنائی ہے کہ خون کے عام اور سادہ سے ٹیسٹ کے ذریعے کینسر کی تشخیص کے لیے نیا طریقہ دریافت کر لیا گیا ہے۔ کمپنی نے کینسر کی تشخیص کے لیے ٹیومر کے ڈی این اے کے جینوم کا ترتیب وار مطالعہ کیا جس میں 65 فیصد مریضوں میں کینسر کا پتا چلا لیا گیا۔
بائیو ٹیکنالوجی کمپنی نے اس ٹیسٹ کو ’ مائع بائیوپسی‘ (Liquid Biopsies) کا نام دیا ہے۔ امریکا میں کئی لیبارٹریز میں یہ ٹیسٹ کیا جا رہا ہے جس کے نتائج کافی حوصلہ افزا ہیں۔ اس ٹیسٹ کی مدد سے جسم میں موجود معمولی سے ٹیومر کی تشخیص کی جاسکے گی اور اس موذی مرض کا ابتدائی مرحلے میں ہی علاج شروع کیا جاسکے گا جس سے شرح اموات میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔
بائیو ٹیکنالوجی کمپنی نے 10 ہزار افراد کی اسکریننگ کی جس میں جین کی میوٹیشن کے ذریعے تشخیص کی گئی جن میں سے 878 کینسر کے نئے مریضوں کی تشخیص ہوئی جب کے 580 مریضوں میں مرض کی کوئی علامت نہیں ملی۔ مریضوں میں کینسر کی تشخیص تین مرحلوں میں کی گئی پہلے مرحلے میں کینسر کے 500 مریضوں کے جین کا مطالعہ کیا گیا دوسرے مرحلے میں غیر معمولی جین کو علیحدہ کیا اور تیسرے مرحلے میں میتھالائزیشن کے عمل کا تجزیہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ نمایاں علامات اور معلومات کی کمی کے باعث کینسر کی تشخیص بہت تاخیر سے ہوتی ہے جس کے باعث یہ جان لیوا مرض دنیا میں ہلاکتوں کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق ہر 6 میں ایک شخص کی موت کینسر کی وجہ سے ہوتی ہے۔ کینسر کے بلڈ ٹیسٹ سے تشخیص سے اس مرض پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
113