182

لیموں میں 22 قسم کے مختلف اجزا کینسر سے بچاتے ہیں

لندن: اپنی خوشبو، تاثیر اور فوائد کی وجہ سے لیموں پوری دنیا میں وافر استعمال کیا جاتا ہے لیکن حالیہ تحقیق نے اس کی افادیت مزید دو چند کردی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس میں ایک درجن سے زائد ایسے اجزا ہیں جو کئی طرح کے سرطان (کینسر) کو روکتے ہیں یا ان کے علاج میں استعمال ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ لیموں کے چھلکوں میں بھی اینٹی کینسر اجزا پائے جاتے ہیں۔

لیموں کے چھلکے میں جسم کے قدرتی دفاعی (امنیاتی) نظام کو مضبوط کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اس طرح انسانی جسم کینسر جیسے مرض سے لڑنے کے قابل ہوجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بقیہ لیموں میں 22 ایسے اجزا مل چکے ہیں جو کسی نہ کسی طرح سرطان کو ناکام بناتے ہیں۔

لیموں ٹرپینس سے مالامال ہے جن میں سب سے قابلِ ذکر ڈی لیمونین ہے جو کینسر سے بچاتا ہے اور اسے دور کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس ضمن میں یونیورسٹی آف ایریزونا کے کینسر سینٹر نے ایک چھوٹی سی تحقیق کی ہے۔ اس مطالعے میں 43 ایسی خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن میں کچھ عرصے قبل چھاتی (بریسٹ) کے سرطان کی شناخت ہوئی تھی۔ سرجری سے 2 سے 6 ہفتے قبل انہیں روزانہ دو گرام ڈی لیمونین کی مقدار دی گئی تھی۔

ان خواتین میں چھاتی کی رسولی بنانے والے اہم بایومارکرز کی تعداد میں 22 فیصد کمی دیکھی گئی جن میں کینسر کا پتا دینے والا اہم بایومارکر سائیکلین ڈی ون بھی شامل تھا۔

اس بنیاد پر ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اگر خواتین لیموں کا باقاعدہ استعمال جاری رکھیں تو اس سے چھاتی کے سرطان کاخطرہ 50 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔

تاہم اب تک یہ جاننا باقی ہے کہ آخر یہ اہم جزو کس طرح سرطان کو روکتا ہے۔ لیموں کے تازہ چھلکوں کے باریک ٹکڑوں میں بھی یہ خاصیت دیکھی گئی ہے کہ ان میں موڈیفائیڈ سٹرس پیکٹن (ایم سی پی) کی وسیع مقدار بھری ہوتی ہے۔  ایم سی پی فوری طور پر خون میں شامل ہوجاتا ہے اور نظامِ ہاضمہ کا حصہ بن جاتا ہے۔ اسے چھاتی، پروسٹیٹ اور جلد کے سرطان کے خلاف مؤثر دیکھا گیا ہے۔ یہ کینسر کے خلیات کے پھیلنے کی رفتار کو سست کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ لیموں میں موجود دیگر اہم اجزا منہ، غذائی نالی، پیٹ اور حلق کے کینسر کو روکنے میں مددگار ہوتے ہیں۔

لیموں کے چھلکے کے اندر سفید گوشہ ڈی لیمونین سے بھرپور ہوتا ہے اور اس میں اوسطاً 300 ملی گرام ڈی لیمونن موجود ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس میں ایک درجن سے زائد ایسے اجزا ہیں جو کئی طرح کے سرطان (کینسر) کو روکتے ہیں یا ان کے علاج میں استعمال ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ لیموں کے چھلکوں میں بھی اینٹی کینسر اجزا پائے جاتے ہیں۔

لیموں کے چھلکے میں جسم کے قدرتی دفاعی (امنیاتی) نظام کو مضبوط کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اس طرح انسانی جسم کینسر جیسے مرض سے لڑنے کے قابل ہوجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بقیہ لیموں میں 22 ایسے اجزا مل چکے ہیں جو کسی نہ کسی طرح سرطان کو ناکام بناتے ہیں۔

لیموں ٹرپینس سے مالامال ہے جن میں سب سے قابلِ ذکر ڈی لیمونین ہے جو کینسر سے بچاتا ہے اور اسے دور کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس ضمن میں یونیورسٹی آف ایریزونا کے کینسر سینٹر نے ایک چھوٹی سی تحقیق کی ہے۔ اس مطالعے میں 43 ایسی خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن میں کچھ عرصے قبل چھاتی (بریسٹ) کے سرطان کی شناخت ہوئی تھی۔ سرجری سے 2 سے 6 ہفتے قبل انہیں روزانہ دو گرام ڈی لیمونین کی مقدار دی گئی تھی۔

ان خواتین میں چھاتی کی رسولی بنانے والے اہم بایومارکرز کی تعداد میں 22 فیصد کمی دیکھی گئی جن میں کینسر کا پتا دینے والا اہم بایومارکر سائیکلین ڈی ون بھی شامل تھا۔

اس بنیاد پر ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اگر خواتین لیموں کا باقاعدہ استعمال جاری رکھیں تو اس سے چھاتی کے سرطان کاخطرہ 50 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔

تاہم اب تک یہ جاننا باقی ہے کہ آخر یہ اہم جزو کس طرح سرطان کو روکتا ہے۔ لیموں کے تازہ چھلکوں کے باریک ٹکڑوں میں بھی یہ خاصیت دیکھی گئی ہے کہ ان میں موڈیفائیڈ سٹرس پیکٹن (ایم سی پی) کی وسیع مقدار بھری ہوتی ہے۔  ایم سی پی فوری طور پر خون میں شامل ہوجاتا ہے اور نظامِ ہاضمہ کا حصہ بن جاتا ہے۔ اسے چھاتی، پروسٹیٹ اور جلد کے سرطان کے خلاف مؤثر دیکھا گیا ہے۔ یہ کینسر کے خلیات کے پھیلنے کی رفتار کو سست کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ لیموں میں موجود دیگر اہم اجزا منہ، غذائی نالی، پیٹ اور حلق کے کینسر کو روکنے میں مددگار ہوتے ہیں۔

لیموں کے چھلکے کے اندر سفید گوشہ ڈی لیمونین سے بھرپور ہوتا ہے اور اس میں اوسطاً 300 ملی گرام ڈی لیمونن موجود ہوتا ہے۔