لندن:جسم میں بار بار سوئی چبھوکر خون میں شکر کی پیمائش کے تکلیف دہ عمل کو خدا حافظ کیونکہ اب سائنسدانوں نے جلد پر چپکنے والا ایک ایسا اسٹیکر تیار کرلیا ہے جو پر 10 سے 15 منٹ بعد خون میں شکر کی مقدار نوٹ کرکے اس سے آگاہ کرتا رہے گا۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف باتھ کے ماہرین نے جلد پر چپکنے والا پیوند بار بار سوئی چبھونے کے عمل سے نجات دلاسکتا ہے۔ ماہرین نے اسے خنزیروں اور انسانی جلد دونوں پر آزمایا ہے جس کی تفصیلات نیچر نینوٹیکنالوجی میں شائع ہوئی ہے۔
اس تحقیق کے سربراہ پروفیسر رچرڈ گائے ہیں جو باتھ یونیورسٹی میں فارمیسی اور فارماکولوجی کے پروفیسر ہیں۔ ان کے مطابق یہ پیوند فنگر اسٹک اور انگلی چبھوکر خون کے قطرے سے گلوکوز نوٹ کرنے والے دونوں طریقوں کا متبادل ثابت ہوسکتا ہےجس کےاب تک درست ترین نتائج سامنے آئے ہیں۔
اسٹیکر میں بہت باریک سینسر نصب ہیں جو بالوں کے جڑ میں موجود مساموں سے مائع کے ذریعے باہر آنے والے گلوکوز کی مقدار کو برقی کرنٹ کے ذریعے نوٹ کرتا رہتا ہے۔ اس طرح ہر10 سے 15 منٹ بعد یہ گلوکوز ریڈنگ لیتا رہتا ہے اور اس کے لیے جلد کو چھیدنے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگلے مرحلے میں مریض اس کی ریڈنگ کو اسمارٹ فون یا واچ پر وصول کرکے خود یہ جان سکے گا کہ اسے دوا کی ضرورت ہے یا نہیں ۔
انسانوں کی آزمائش کے بعد معلوم ہوا کہ ایک اسٹیکر مسلسل چھ گھنٹے تک کارآمد رہتا ہے اور خون میں گلوکوز کی مسلسل مقدار نوٹ کرتا رہتا ہے۔ تاہم ماہرین 24 گھنٹے کے لیے اسے کارآمد بنانا چاہتے ہیں اور اس پر مزید سینسر لگا کر اس سے ذیادہ درست ریڈنگ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
پروفیسر گائے کا اصرار ہے کہ بغیر سوئی کے خون میں شکر کی پیمائش ایک مشکل عمل تھا جسے بہت تحقیق کے بعد حاصل کرلیا گیا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں ٹائپ ٹو ذیابیطس بہت عام ہے جو 90 فیصد ذیابیطس کی وجہ بھی ہے۔ اس میں انسانی جسم انسولین نہیں بناپاتا جس سے خون میں شکر کی مقدار خوفناک حد تک بڑھ جاتی ہے۔ اسی لیے ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریض دن میں کئ بار بلڈ شوگر چیک کرتے ہیں جبکہ ٹائپ ون ذیابیطس کے مریض دن میں 10 مرتبہ خون میں گلوکوز کی مقدار جانچتے ہیں۔