317

آنکھوں کے لاعلاج مرض کیلئے زندہ خلیات کا پیوند تیار

لاس اینجلس: امریکی ماہرین نے بینائی چھیننے والے لاعلاج مرض ’میکیولر ڈی جنریشن‘ کے متاثرین کی آنکھوں میں زندہ خلیات سے بنے پیوند لگا کر نظر کو بہتر بنانے میں اہم کامیابی حاصل کرلی ہے۔

عمر کے ساتھ ساتھ بصارت میں شدید کمی کی ایک وجہ میکیولر ڈی جنریشن ہے جس میں آنکھ کے پردے (ریٹینا) میں دھیرے دھیرے خرابی پیدا ہوتی ہے اور اس عمل کو کسی بھی طرح ٹھیک نہیں کیا جاسکتا۔ عموماً 60 سال کی عمرکے بعد میکیولر ڈی جنریشن کا مرض کئی افراد کو لاحق ہوجاتا ہے۔

اب ماہرین نے چار عمر رسیدہ افراد کی آنکھ میں خاص حیاتیاتی پیوند لگا کر ان کی نظر کو بہتر بنانے میں اہم کامیابی حاصل کی ہے۔ ان مریضوں میں ایک 69 سالہ خاتون بھی شامل ہیں جو پہلے نظر کے ٹیسٹ کے چارٹ پر صرف 7 حروف پڑھ سکتی تھیں لیکن اس پیوند کاری کے بعد اب 24 حروف پڑھ لیتی ہیں۔

لاس اینجلس میں واقع یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے پروفیسر عامر کاشانی اور ان کے ساتھیوں نے پولیمر سے بنی 6 ملی میٹر چوڑی اور 4 ملی میٹر لمبی چپ بنائی اور اس پر ریٹینا کے صحت مند خلیات لگائے۔ اس کے بعد چار مریضوں کی ایک ایک آنکھ کی پشت پر یہ پیوند لگایا گیا جبکہ دوسری آنکھ کو ایسے ہی چھوڑ دیا گیا۔

ماہرین کے مطابق ایک جانب تو یہ حیاتیاتی پیوند نظر کو بہتر بناتا ہے تو دوسری جانب آنکھوں میں خشک میکیولر ڈی جنریشن کا علاج کرتا ہے جو اس مرض کی سب سے عام قسم ہے اور بصارت کھونے والے 90 فیصد افراد اسی کے شکار ہوتے ہیں۔

اسی طرح کے پیوند، نمی والی میکیولر ڈی جنریشن کےلیے تیار کیے جاچکے ہیں۔ اس کیفیت میں خون کی نالیاں ریٹینا کے ایپی تھیلیئل خلیات پر حملہ آور ہوکر انہیں تباہ کردیتی ہیں۔

پروفیسر عامر کاشانی کہتے ہیں کہ پیوند کاری کے ایک سال بعد جب تمام مریضوں کا جائزہ لیا گیا تو پیوند والی آنکھ مستحکم اور ٹھیک تھی جبکہ جس آنکھ پر پیوند نہیں لگا اس کی بصارت مزید خراب ہوتی گئی۔ اب اگلے مرحلے میں یہ پیوند مزید مریضوں کو لگایا جائے گا۔