عام طور پر اگر کسی انسان سے اس کے مزاج کی تبدیلی کی وجہ پوچھی جائے تو وہ یقیناً اپنے معاملات یا پریشانیوں کو اس کی وجہ ٹھہراتے ہیں۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ روزمرہ کی غذاؤں کا انتخاب بھی ہمارے مزاج کو چڑچڑا یا پھر ہماری بار بار ناراضی کی وجہ بن سکتا ہے؟
طبی ماہرین کے مطابق آپ کا روزمرہ کا کھانا بھی بعض اوقات آپ کے مزاج کی تبدیلی کا ذمہ دار ہو سکتا ہے۔
خوراک اور مزاج ایک دوسرے سے منسلک کیسے؟
کھانے کا درست انتخاب بے حد ضروری ہے کیوں یہ انتخاب نہ صرف جسمانی فوائد کے لیے اہم ہے بلکہ آپ کے مزاج کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔
سائنس اس بات کو تسلیم کرتی ہے بہت زیادہ کاربوہائیڈریٹ کا استعمال مزاج میں غیر متوقع تبدیلی کا سبب بن سکتا ہے۔
کاربوہائیڈریٹ کیا ہے؟
ہماری غذاؤں کو کیلوریز میں ناپا جاتا ہے اور کیلوریز کاربوہائیڈریٹ سے مختلف ہوتی ہیں۔
بھارتی ڈاکٹر اپرنا سنتھانھم کے مطابق کاربوہائیڈریٹ 3 اہم غذائی اجزاء میں سے ایک ہیں جو جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں اور کاربوہائیڈریٹ کھانے کی اشیاء جیسے اناج، پھل، سبزیوں اور دودھ کی مصنوعات میں پائے جاتے ہیں جنہیں 3 اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔
سادہ کاربوہائیڈریٹ
سادہ کاربوہائیڈریٹ چینی اور ریفائنڈ فوڈ مثلاً کینڈی، سافٹ ڈرنکس اور پیسٹری میں پایا جاتا ہے، سادہ کاربوہائیڈریٹ جلد ہضم ہو جاتے ہیں اور خون میں شکر میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔
پیچیدہ کاربوہائیڈریٹ
پیچیدہ کاربوہائیڈریٹ اناج، پھلیاں اور نشاستے کی حامل سبزیوں میں پائے جاتے ہیں جنہیں ہضم ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے ۔
فائبر
فائبر ایک قسم کا کاربوہائیڈریٹ ہے جسے جسم پوری طرح ہضم نہیں کر سکتا جب کہ فائبر پھلوں، سبزیوں، سارا اناج اور پھلیوں میں پایا جاتا ہے، یہ نظام ہاضمہ کو منظم کرنے میں مدد کرتا ہے فائبر سے پیٹ بھرے رہنے کا احساس ہوتا ہے۔
بھارتی شہر گروگرام کے مارینگو ایشیا اسپتال کی سربراہ اور چیف نیوٹریشنسٹ پرمیت کور کے مطابق ہمارا جسم مندرجہ بالا تینوں اجزا میں سے توانائی کے لیے سادہ کاربوہائیڈریٹ استعمال کرتا ہے کیونکہ وہ جلدی ٹوٹ جاتے ہیں جب کہ سادہ کاربوہائیڈریٹ مزاج میں تبدیلی کیلئے بھی ذمہ دار ہیں۔
دوسری جانب بنگلور کلینیکل نیوٹریشن اینڈ ڈائیٹکس کی سربراہ ایڈوینا راج کے مطابق سادہ کاربوہائیڈریٹس اور ریفائنڈ اناج سے بھرپور غذاؤں میں گلیسیمک انڈیکس (کاربوہائیڈریٹ پر مشتمل غذاؤں کی درجہ بندی کا نظام) زیادہ پایا جاتا ہے، یہ انڈیکس خون میں گلوکوز کو فوری طور پر بڑھانے اور گلوکوز کی سطح کو کم کرنے کے بھی ذمہ دار ہیں جس کے بعد دماغ کو ایندھن کی سپلائی منقطع ہوجاتی ہے، نتیجتاً انسان کو غنودگی محسوس ہوتی ہے، اور تحقیق سے پتا چلا ہےکہ انسان کا مزاج بھی خراب ہوجاتا ہے۔
x