لاہور: آئی پی پیز کو 10 سالوں میں 1200 ارب روپے سے زائد ادا کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ 1200 ارب روپے وصول کرنے والے نجی پاور کمپنیوں کی جانب سے ایک روپے کی بھی بجلی پیدا نہیں کی گئی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق 10 سال میں صرف 24 آئی پی پیز کو بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود 1200 ارب روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی۔ یہ 24 پاور پلانٹس گیس، آر ایل این جی اور فرنس آئل سے چل کر رہے ہیں۔
ان بجلی گھروں میں 11 بجلی گھر گیس اور آر ایل این جی پر چل رہے ہیں۔ جو اب بھی فعال ہیں۔ یہ پلانٹس 1994 اور 2002 کی پاور پالیسی کے تحت لگائے گئے تھے۔ ان 11 بجلی گھروں کو 488 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں جبکہ باقی 13 پاور پلانٹس جو فرنس آئل سے بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ ان کو 758 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔
فرنس آئل سے بجلی پیدا کرنے والے 2 بجلی گھروں کا پاور پرچیز ایگریمنٹ ختم ہوچکا ہے۔ اور باقی اب بھی فعال ہیں۔ مجموعی طور پر ان پاور پلانٹس کا اگر جائزہ لیا جائے۔ تو ان میں صرف 2 سے 3 پاور پلانٹس میرٹ آرڈر میں اوپر ہیں۔ باقی سب 39 نمبر سے نیچے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کچھ پاور پلانٹس 70، 72، 68، 67 ویں نمبر پر بھی ہیں۔ ان بجلی گھروں کے ہیٹ ریٹ زیادہ ہیں جبکہ پلانٹ فیکٹر کم ہیں۔ یہ بجلی گھر زیادہ ایندھن پر کم اور مہنگی بجلی پیدا کرتے ہیں اور جب یہ فعال نہیں رہتے تو خراب ہو جاتے ہیں۔
پاور پلانٹس میں ہزاروں مرتبہ فنی خرابیاں سامنے آئیں۔ کوٹ ادو پاور پلانٹ میں 4 ہزار 788 مرتبہ، دی حب پاور کمپنی میں 369 مرتبہ۔ حبیب اللہ کوسٹل پاور میں 837 مرتبہ، کوہ نور انرجی میں 2 ہزار 578 مرتبہ اور لاپیر پاور میں 81 مرتبہ خرابیاں سامنے آئیں۔
اسی طرح پاک جن پاور میں 93 مرتبہ، صبا پاور میں 346 مرتبہ، اٹلس پاور میں 769 مرتبہ۔ اٹک جن میں ایک ہزار 131 مرتبہ میں، لیبرٹی پاور میں ایک ہزار 710 مرتبہ اور نارووال پاور پلانٹ میں ایک ہزار 713 مرتبہ خرابیوں کی نشاندہی ہوئی۔
نشاط چونیاں پلانٹ ایک ہزار 261 اور نشاط پاور لمیٹڈ 2 ہزار 65 مرتبہ فنی خرابیوں کا شکار رہا۔ گیس اور آر ایل این جی پر چلنے والا فوجی کبیر والہ 458 دفعہ، لیبرٹی 334 بار۔ روش پاور 595 مرتبہ جبکہ اوچ پاور 404 مرتبہ فنی خرابیوں کا شکار ہوا۔