138

الیکشن کمیشن نے نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حالیہ سینیٹ انتخابات میں منتخب ہونے والے 52 میں 47 سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جبکہ سپریم کورٹ کے حکم پر 4 سینیٹرز کے نام نوٹیفکیشن میں شامل نہیں کیے گئے۔

الیکشن کمیشن نے سندھ، خیبرپختونخوا، اسلام آباد اور فاٹا کے تمام نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جبکہ کمیشن نے پنجاب سے 2 جنرل اور 2 خواتین سینیٹرز کے لیے نوٹیفکیشن جاری نہیں کیے۔

اس کے علاوہ بلوچستان سے ایک جنرل نشست کے سینیٹر کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

الیکشن کمیشن نے جن 4 نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ان کا تعلق پنجاب سے ہے، جن میں چوہدری سرور، ہارون اختر، نزہت صادق اور سعدیہ عباسی شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ چاروں نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ کے احکامات کے باعث روکا گیا ہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے دوہری شہریت کیس پر فیصلے تک الیکشن کمیشن کو نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ 6 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ پارلیمنٹیرینز اور پارٹی قائدین کو بھی طلب کر رکھا ہے۔

سپریم کورٹ کا حکم

5 مارچ 2018 کو الیکشن کمیشن کے سیکریٹری بابر یعقوب نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چوہدری محمد سرور کے پاس برطانوی شہریت ہے، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی بہن سعدیہ عباسی اور نزہت صادق کے پاس امریکی شہریت ہے، جبکہ ہارون اختر نے دوہری شہریت رکھنے کی تردید کی تاہم وزارت داخلہ نے ان کے پاس کینیڈا کی شہریت ہونے کی تصدیق کی۔

جس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے الیکشن کمیشن کو دوہری شہریت رکھنے والے 4 سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روک دیا تھا۔

بعد ازاں 8 مارچ کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے دوہری شہریت ازخود نوٹس کیس میں ریمارکس دیئے تھے کہ یہ ہیں پاکستان کے نمائندے وہاں فائدہ ہوا تو وہاں کی شہریت لے لی، یہاں کی موجیں دیکھیں تو واپس آگئے اور انتخاب سے دو دن پہلے وطن کی محبت یاد آگئی۔

واضح رہے کہ 3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدواروں نے برتری حاصل کی، سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کو واضح برتری حاصل ہوئی جبکہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ مولانا سمیع الحق کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔