299

خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کا بل منظور 

اسلام آباد ۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کا بل منظور کر لیا گیا،سینیٹ (ایوان بالا)نے مخنث افراد (تحفظ حقوق) بل کی متفقہ طور پر منظور دیدی۔بل کے تحت خواجہ سراؤں کواپنی جنس کا تعین کرنے کا اختیار حاصل ہوگا،مخنث افرادکو وراستی جائیداد میں اپنی جنس کے مطابق حصہ ملے گا، حکومت سرکاری اداروں بالخصوص اسپتالوں اور جیلوں میں مخنث افراد کیلئے خصوصی اقدامات کریگی۔

خواجہ سراؤں کو ووٹ دینے اور عوامی عہد ے کا بھی حق حاصل ہوگا۔سینیٹ سے منظور ی کے بعد بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جہاں منظور ہونے کے بعد بل صدر مملکت کے دستخط سے باقاعدہ قانون بن جائے گا۔بدھ کو سینیٹ اجلاس میں سینیٹر کریم احمد خواجہ، روبینہ خالد، روبینہ عرفان، ثمینہ سعید اور کلثوم پروین نے تحریک پیش کی کہ مخنث افراد کے تحفظ، آسائش اور حقوق کی بحالی اور ان کی فلاح اور اس سے منسلک اور ذیلی معاملات کے انصرام کا بل ’’مخنث افراد (تحف حقوق) بل 2017ء قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور غور لایا جائے جس کے بعد چیئرمین نے بل شق وار منظوری کیلئے ایوان میں پیش کیا جسے ایوان نے اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔

بل کے تحت خواجہ سرا قومی شناختی کارڈ،ڈرایوئنگ لائسنس،پاسپورٹ اور چالڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ حاصل کر سکیں گے ،خواجہ سراؤں کو اپنی جنس کا تعین کرنے کا اختیار حاصل ہوگا،خواجہ سراؤں کو تعلیمی اداروں میں دیگر شہری کے برابر سہولیات حاصل ہوں گی ،خواجہ سراؤں کو ہراساں کرنے پرقانون کے مطابق سزا دی جا سکے گی۔حکومت خواجہ سراؤں کو قابلیت کے مطابق سرکاری ملازمتوں فراہم کرنے کیلئے اقدامات کریگی۔

بل کے تحت حکومت سرکاری اداروں بالخصوص اسپتالوں اور جیلوں میں مخنث افراد کیلیے خصوصی اقدامات کرے گی،حکومت طبی عملے کیلیے مخنث افراد کی بیماریوں اور طبی ضروریات پر ضروری تحقیق اور تربیت کے مواقع فراہم کرے گی۔وفاقی وزیر انسانی حقوق ممتاز احمد تارڈ نے بل کی عدم مخالفت کرتے ہوئے بل کے محرک سینیٹرز کریم احمد خواجہ، روبینہ خالد، روبینہ عرفان، ثمینہ سعید اور کلثوم پروین کو مبارکبا د دی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ بل انتہائی اہم ہے حکومت اس کی مخالفت نہیں کرتی ،بل تیار کرنے والے سینیٹرز اور کمیٹی کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بل منظور ہونے کے بعد پورے ایوان کو مبارباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل اس بات کا ثبوت ہے کہ پارلیمان عوام کے مسائل اور انکی مشکلات سے باخوبی آگاہ ہے۔پارلیمان نہ صرف نئی قانون سازی کر رہا ہے بلکہ پہلے سے موجود قوانین کو جدید دور کے مطابق ان میں ترامیم بھی کر رہا ہے۔