171

جو دباؤ برداشت نہیں کرسکتا اس کی ٹیم میں جگہ نہیں ، چیئرمین پی سی بی

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا ہے کہ جو کھلاڑی دباؤ برداشت نہیں کرسکتا اس کی اب ٹیم میں جگہ نہیں بنے گی، ان کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم میں سرجری کے ساتھ پوسٹ مارٹم کی ضرورت پڑی تو وہ بھی کریں گے۔

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا ہے کہ لوگ قومی کرکٹ ٹیم میں سرجری کا پوچھ رہے ہیں، کبھی کوئی فیصلہ غصہ میں نہیں کرتے، جلد بازی کے فیصلے اکثر نقصان دہ ہوتے ہیں۔

لاہور میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے رپورٹ جمع کروا دی ہے، رپورٹ میں انہوں نے ورلڈ کپ میں کارکردگی سے متعلق تفصیلی بتایا ہے، گیری کرسٹن اور اظہر محمود کو بات چیت کے لیے بلا لیا ہے۔تینوں کوچز ورلڈ کپ میں ہونے والی غلطیوں کی نشاندہی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق کرکٹرز سے رابطے میں ہوں، کرکٹ کی بہتری کے لیے مشورے لے رہے ہیں، ان سابق کرکٹرز کے ساتھ رابطے میں ہوں جو کرکٹ کو بہتر کرنا جانتے ہیں، وہ سابق کرکٹرز معاملات دیکھیں گے جن کی روزی روٹی مختلف ٹی وی چینلز پر بولنا نہیں ہے۔

چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ ایک سابق کرکٹر نے بڑی محنت سے بہتری کے لیے تفصیلی رپورٹ دی ہے، مجھے آئے ہوئے 4 مہینے ہوئے ہیں یہاں بہت کچھ ٹھیک ہونے والا ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ سوشل میڈیا پوسٹس دیکھ کر فیصلے کرتا ہوں نہ کروں گا، پی سی بی سوشل میڈیا پوسٹس سے نہ چل رہا ہے اور نہ چلنے دوں گا، دن میں پی سی بی یا میرے خلاف چار چار پوسٹس کریں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا ٹارگٹ یہ کہ قومی ٹیم کی منفی کارکردگی کو بہتر کیسے بنایا جائے، جس دن میں پریشر میں آیا بہتر سمجھوں گا کہ گھر چلا جاؤں، کرکٹ اور پی سی بی کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ تحمل کے ساتھ چیزوں کو دیکھ رہے ہیں، پی سی بی کے اندر معاملات کو بہتر کرنا بھی ایک چیلنج ہے، پی سی بی کے اندر لوگ دکھاتے کچھ ہیں اور گراؤنڈ میں سچائی کچھ اور ہوتی ہے۔

چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم ورلڈ کپ میں پریشر برداشت نہیں کرسکی،جو دباؤ برداشت نہیں کرسکتا اس کی اب ٹیم میں جگہ نہیں بنے گی،قومی ٹیم کی سرجری کا مقصد یہ نہیں کہ کسی کے ساتھ زیادتی ہوجائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیم میں سیاست کے حوالے سے معلومات لیں گے،ٹیم کی پرفارمنس سے متعلق زیادہ تر فیصلے گیری کرسٹن اور اظہر محمود کریں گے،کپتان بابر اعظم کی تبدیلی کے حوالے سے فیصلہ کرکٹرز ہی کریں گے،انہوں نے کہا کہ چار پانچ کمیٹیاں قومی ٹیم کی پرفارمنس کا جائزہ لے رہی ہیں۔

چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ ٹیم میں ورلڈ کپ سے پہلے تبدیلیاں اس لیے نہیں کیں کہ پرفارمنس اثرانداز نہ ہو،انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ فارمیٹ میں شان مسعود کو کپتانی سے ہٹانے کی کوئی بات نہیں ہوئی،شان مسعود کے بارے میں کسی نے منفی فیڈبیک نہیں دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ سے چار ماہ پہلے میں نے عہدہ سنبھالا، میرے پاس جادو کا چراغ نہیں کہ فوری سب کچھ ٹھیک کردوں،پی سی بی میں بہت ساری خرابیاں ہیں،پی سی بی کا اسٹرکچر ٹھیک کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی سی سی چمپئینز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی،انہوں نے کہا کہ ٹرافی کا شیڈول آئی سی سی کو بھیجا جاچکا ہے،آئی سی سی میٹنگ جولائی کے تیسرے ہفتے میں ہے، محسن نقوی کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش اور انگلینڈ کیخلاف ہوم سیریز ملتان،راولپنڈی اور کراچی میں کھیلی جاسکتی ہیں۔

چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کے بعد وہاب ریاض سے ملاقات نہیں ہوئی،میں نے وہاب ریاض کو چیف سلیکٹرنہیں بنایا، میں نے ایک درجہ تنزلی کرکے سلیکٹر بنایا، ان کا کہنا تھا کہ سینٹرل کنٹریکٹ کا پوسٹ مارٹم کررہے ہیں،فٹنس کو قومی اور ڈومیسٹک سینٹرل کنٹریکٹ کے ساتھ لنک کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فٹنس پر اب کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،خراب کارکردگی دینے والے کھلاڑی کی تنزلی ہوگی۔