پاکستان پیپلز پارٹی نے بجٹ اجلاس میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق پی پی اراکین نے اجلاس میں شریک نہ ہونے کی رائے دی ہے، جس کے بعد اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ہے۔ رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
اہم اجلاس میں حکومت اور بجٹ کے حوالے سے مختلف امور پر بات چیت ہوئی۔
اجلاس کے بعد شازیہ مری نے بتایا کہ ہم آج کے اجلاس میں شامل نہیں ہونگے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنے وعدے پورے کرے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی یہاں صرف کورم پورا کرنے نہیں بیٹھی، ہم حکومت کو سپورٹ کر رہے ہیں، ہمارے اراکین کی آوازیں گونج رہی ہیں، چاروں صوبوں میں مسائل ہیں۔
پی پی رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ تجاویز پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا، چاروں صوبوں کو بجٹ تجاویز پر اعتماد میں لیے جانے کا کہا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے ہم نے بریفنگ دی ہے، بریفنگ دینے اور تجاویز پر رائے لینے میں فرق ہوتا ہے۔
اسحاق ڈار منانے پہنچ گئے
پیپلز پارٹی کی جانب سے بجٹ اجلاس میں شرکت سے انکار پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار منانے کیلئے بلاول بھٹو کے چیمبر میں پہنچ گئے۔ اسحاق ڈار، بلاول بھٹو سے ملاقات کرکے ان کے تحفظات دور کریں گے۔
ڈیڈلاک ختم ہونے کی خبر
قبل ازیں، ذرائع نے کہا تھا کہ وفاقی بجٹ پر ڈیڈلاک ختم ہونے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں معاملات طے پا گئے ہیں، پیپلزپارٹی کی تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنانے کی یقین دہانی کرا دی گئی ہے۔
اس حوالے سےپیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان معاملات پارٹی قیادت کی سطح پر طے پا گئے۔
ذرائع نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی بجٹ پاس کرانے میں ن لیگ کی حکومت کی بھرپور حمایت کرے گی اور تمام تر تحفظات کے باوجود بجٹ کے حق میں ووٹ دے گی۔
ذرائع کی جانب سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمان میں احتجاج اور تقاریر کے باوجود بجٹ پاس کرائے گی، پیپلز پارٹی کی بعض تجاویز کو بھی وفاقی بجٹ کا حصہ بنانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے بجٹ اجلاسوں میں بھرپور تقاریر ہوں گی تاہم پارٹی نے ن لیگ کو بجٹ کو ووٹ دینے کی یقین دہانی کرائی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے رابطہ کیا تھا اور تعاون کی درخواست کی تھی۔