تنخواہ دار افراد کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں اضافے کی بجٹ تجویز کی منظوری موخر کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق نئے وفاقی بجٹ کیلئے ٹیکس تجاویز سے متعلق گزشتہ اجلاس میں وزیراعظم نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ بڑھانے کی شرط کی توثیق نہیں کی بلکہ وزارت خزانہ کو آئی ایم ایف کے پاس واپس جانے اور ان سے تجویز واپس لینے کی درخواست کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
واضح رہے پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ بینک ڈیپازٹرز، کنڑیکٹرز اور درآمدی ٹیکسوں کے بعد چوتھا سب سے ٹیکس دینے والا طبقہ ہے۔ مہنگائی کے مسلسل ڈبل ڈیجیٹ میں ہونے کے باعث ان کی قوت خرید تیزی سے سکڑتی جا رہی ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران تنخواہ دار افراد نے 216 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔ حکومت کا آئندہ مالی سال کیلیے ٹیکس وصولی کا ہدف 12.9 ٹریلین روپے ہے جو رواں مالی سال کے ہدف سے 40 فیصد یا 3.6 ٹریلین روپے زیادہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے افراد کے لیے ٹیکس کی شرح کو معقول بنانے کیلئے تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار کی تفریق کو ختم کرنے اور سلیب کی تعداد کو چار سے کم کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس نے زیادہ شرح والے سلیبس کے لیے آمدنی کی حد کم کرنے کو بھی کہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے پنشنرز پر ٹیکس لگانے کا بھی ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ سرکاری سطح پر پنشن پر ٹیکس لگانے کے حق میں آوازیں اٹھ رہی ہیں لیکن پنشن کی حد پر ابھی تک اتفاق نہیں ہو سکا ۔
یاد رہے وفاقی بجٹ رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں پیش کیا جائیگا ، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ پیش کرینگے۔