123

گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری روکنے کیلئے تجاویز طلب

اسلام آباد ۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری روکنے کیلئے تجاویز طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی ادارے بعض دفعہ اپنی پوزیشن سے سمجھوتہ کرلیتے ہیں ٗپارلیمنٹ کو قانون سازی پر مجبور نہیں کر سکتے تاہم قانون یا کسی معاملے میں کمی کی نشاندہی کر سکتے ہیں ٗخفیہ جگہوں پر گردے نکالے اور ڈالے جاتے ہیں ٗپیوندکاری روکنے کیلئے قومی اور مقامی سطح پرکوئی اتھارٹی نہیں ٗ اعضا کی پیوندکاری کا طریقہ کار ہمیں طے کرنے کی ضرورت ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوئی۔دوران سماعت ڈاکٹر مرزا نقی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ خفیہ جگہوں پر گردے نکالے اور ڈالے جاتے ہیں ٗپیوندکاری روکنے کیلئے قومی اور مقامی سطح پرکوئی اتھارٹی نہیں جبکہ وفاقی اور صوبائی سطح پر موجود اتھارٹیز با اختیار نہیں ہیں۔اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ خفیہ جگہوں پرگردوں کی پیوندکاری کیسے روکی جاسکتی ہے؟ اس پر ڈاکٹر نقی نے کہا کہ خفیہ جگہوں پر گردوں کی پیوندکاری کو سیکیورٹی اداروں کے ذریعے روکا جاسکتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیکیورٹی ادارے بعض دفعہ اپنی پوزیشن سے سمجھوتہ کرلیتے ہیں، غیرقانونی پیوند کاری کے معاملے میں بہت پیسہ انوالو ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ نیشنل سطح پر اتھارٹی نہ ہو لیکن مقامی سطح پر ہونی چاہیے ٗاگر قوانین درست ہیں تو مزید قانون سازی کی ضرورت نہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ قانون سازوں کو قانون بنانے کیلئے مجبور نہیں کرسکتے، قانون یا کسی معاملے میں کمی کی نشاندہی کرسکتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری بہت بڑا ناسور ہے، گردے نکالنے سے بڑھ کراستحصال کیا ہوسکتا ہے، اس ناسور کے خاتمے کیلئے کیااقدامات ہوسکتے ہیں، اس دھندے میں ملوث لوگ کالی بھیڑیں ہیں۔معزز چیف جسٹس نے ڈاکٹر نقی سے مکالمہ کیا کہ اعضا عطیہ کرنے کیلئے کیا ہونا چاہیے، ہمیں تحریری طور پر دیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اعضا کی پیوندکاری کا طریقہ کار ہمیں طے کرنے کی ضرورت ہے۔چیف جسٹس نے گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری روکنے کے لیے تجاویز طلب کرتے ہوئے کہا کہ گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری میں صرف اتائی نہیں، ڈاکٹرز بھی ملوث ہیں، ہم سب کو اپنی قومی ذمہ داری ادا کرنے کی ضرورت ہے، غیرقانونی پیوند کاری کے خاتمے کیلئے شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے ٗاس ناسور کے خاتمے کیلئے تجاویز 14 مارچ تک دیں۔

سماعت کے دور ان ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختون خوا کے میں اتھارٹی موجود ہے۔ڈاکٹر مرزا نقی نے کہا کہ عوام میں آگاہی کی ضرورت ہے ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے اعضاء عطیہ کرنا چاہتے ہیں، اعضاء کی پیوند کاری کا طریقہ کار ہمیں طے کرنے کی ضرورت ہے، غیر قانونی پیوندکاری کیلئے بیرون ملک سے بھی لوگ آتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ 10مارچ کو ہوسکتا ہے کراچی میں سماعت نہ ہو لہٰذا اس کیس کی سماعت 17 مارچ کو کراچی رجسٹری میں ہوگی۔