اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے سی پیک منصوبوں پر حکومت کی جانب سے اعتماد میں نہ لیے جانے پر چین کے سفیر کو آگاہ کر دیا ہے جبکہ چین کے سفیر نے کہا ہے کہ چین نومبر میں پاکستان کیلیے بڑے تجارتی پیکیج کا اعلان کریگا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاک چائنا فرینڈ شپ گروپ کا اجلاس گزشتہ روزسینیٹر سلیم مانڈ وی والا کی زیر صدار ت ہوا جس میں چینی سفیر یاؤ جنگ کے علا وہ وزارت خارجہ کی ڈی جی برائے امور چین عائشہ اے احسن نے بھی شرکت کی۔
سلیم مانڈ وی والا نے چینی سفیرکو بتایا کہ پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کا مقصد دونوں ممالک کی پارلیمانوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔ وزارت خارجہ کی ڈی جی چائنا افیئر عائشہ احسن نے کہا کہ چین دنیا کی معاشی طاقت بن رہا ہے، چین دنیا بھر میں دو طرفہ تجارت کو بڑھا رہا ہے، پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں۔ سی پیک کی وجہ سے پاکستان کی معاشی شرح نمو میں2 فیصد اضافے کی توقع ہے۔ سی پیک 70 ہزار ملازمتیں پیدا کرسکتا ہے جب کہ سی پیک منصوبے صرف گوادر تک محدود نہیں۔
کمیٹی رکن سسی پلیجو نے کہاکہ سی پیک منصوبے میں کیٹی بندرگاہ کو شامل کیا گیایا نہیں؟ ۔ مانڈ وی والا نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا شکوہ ہے کہ سی پیک سے متعلق انھیں کچھ نہیں بتایا جا رہا، سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کی ضرورت ہے، چین کو سی پیک پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیے اور منصوبوں سے متعلق وضاحت کرنی ہیے۔
دوسری جانب چینی سفیر نے کہا کہ دنیا میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو رہی ہے، چین ہمسایہ ممالک کیساتھ نئے تعلقات قائم کر رہا ہے، ہم اپنے ہمسایہ ممالک کیساتھ تصادم نہیں چاہتے۔ بین الاقوامی فورمز پر چین ہر معاملے پر پاکستان کیساتھ کھڑا ہے۔ چینی سرمایہ کار پاکستان آرہے ہیں، چین بلوچستان کے 500 طلبا کیلیے اسکالر شپ پروگرام شروع کر رہا ہے۔ چین بلوچستان کے اسکولوں کیلیے سولر پروگرام شروع کر رہا ہے اور نومبر میں پاکستان کیلیے بڑے تجارتی پیکیج کا اعلان کریگا۔
علاوہ ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے سفارش کی ہے کہ گلگت بلتستان اور کشمیر میں محرومیوں کا خاتمہ کیا جائے اور دیگر صوبوں کی طرح ان علاقوں کو بھی ترقیاتی بجٹ دیا جائے۔
کمیٹی کے اجلاس کی صدارت سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کی۔ رحمن ملک نے اسلام آباد میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی انسانی حقوق کانفرنس میں کشمیریوں پر ہونیوالے مظالم کو شامل نہ کرنے اور کشمیرکے بارے میں فلم نہ دکھانے کو مجرمانہ فعل قرار دیا۔
سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے منتقل کردہ اختیارات پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے اثاثہ جات اور دیگر امور کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے پی ٹی ڈی سی کے متعلق اسلام آبادہائیکورٹ میںچلنے والے کیسز کی تفصیلات بھی مانگ لیں اور پی ٹی ڈی سی کے 422 ملازمین کی برطرفی کے معاملے کو افہام و تفہیم کیساتھ حل کر نے کی ہدایت کردی۔