غزہ میں اسرائیلی فوج نے آثار قدیمہ پر حملہ کرتے ہوئے 650 سال پرانی العمری مسجد شہید کر دی۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہیں جس میں اب تک 17 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ 46 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
عرب میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی قدیم اور سب سے بڑی مسجد پر بمباری کی اور اسے شہید کر دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں 650 سال قدیم العمری مسجد کو بمباری سے شہید کر دیا۔
قدس نیوز نیٹ ورک نے اسرائیل کی بمباری سے شہید ہونے والی العمری مسجد کی تصاویر شائع کی ہیں جن کی الجزیرہ نے بھی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی جارحیت سے غزہ پٹی میں جہاں ہزاروں گھر بھی تباہ ہوئے ہیں وہیں اس کے ساتھ ساتھ خطے کے قدیم ثقافتی مقامات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
یہ خطہ قدیم زمانے سے مصر، یونان، روم، بازنطینی اور مسلم ریاستوں کے زیرتحت تجارت اور ثقافت کا مرکز رہا ہے۔
Heritage for Peace نامی ادارے کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک غزہ کے 100 سے زائد ثقافتی مراکز کو نقصان پہنچا ہے یا وہ تباہ ہوچکے ہیں۔
ان میں فلسطین کی تاریخی مسجد عمری بھی شامل ہے جبکہ دنیا کا تیسرا قدیم ترین چرچ آف Saint Porphyrius، 2 ہزار سال قدیم رومی قبرستان، رفح میوزیم اور دیگر قدیم ثقافتی مقامات اسرائیلی بمباری سے تباہ ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے ثقافتی تاریخ کے نقصان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین بین الاقوامی قوانین پر عملدرآمد کریں۔
یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں مزید 350 فلسطینی شہید ہوگئے جب کہ مغربی کنارے پر کارروائی میں بھی 6 فلسطینی شہید ہوئے۔
اسرائیلی فوج کا کہناہے اس نے غزہ میں 250 اہداف کو نشانہ بنایا اور زمینی آپریشن میں اس کے مزید 2 فوجی مارے گئے جس کے بعد زمینی آپریشن میں ہلاک فوجیوں کی تعداد89 ہوگئی ہے۔