حماس اور اسرائیل کے درمیان 4 روزہ جنگ بندی معاہدے میں توسیع کے امکانات ہیں، فلسطینی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ توسیع کے لیے قطر، مصر، امریکا، یورپی یونین اور اسپین کام کر رہے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے وزیر خارجہ ریاض المالکی کا کہنا ہے کہ موجودہ جنگ بندی کو ”ایک، دو یا تین دن“ تک بڑھایا جا سکتا ہے، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی قطعی طور پر نہیں جانتا کہ یہ توسیع کتنی مدت کے لیے ہوگی۔
اسرائیل نے بھی مزید قیدیوں کی رہائی کی صورت میں جنگ بندی میں توسیع کیلئے آمادگی ظاہر کی ہے۔
اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ 50 یرغمالیوں کی رہائی پر جنگ بندی میں توسیع کی جاسکتی ہے۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلون لیوی نے کہا ہے کہ حماس کو غزہ میں قید مزید 50 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی میں توسیع کے ھوالے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔
لیوی نے مزید کہا کہ 184 اسرائیلی اب بھی غزہ کی پٹی میں قید ہیں۔
الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ تین مصری سکیورٹی ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا مصری، قطری اور امریکی مذاکرات کار جنگ بندی میں توسیع پر متفق ہونے کے قریب ہیں، لیکن ابھی تک اس بات پر بات چیت کر رہے ہیں کہ معاہدے کے تحت کب تک توسیع ہوگی اور کن قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق حماس اس وقت چار دن کی توسیع کا خواہاں ہے، جب کہ اسرائیل روزنہ کی بنیاد پر توسیع چاہتا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے آج جنگ بندی ہوگی یا نہیں،، مذاکرات جاری ہیں جس پر فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جنگ بندی ’مستحکم شکل اختیار کرے اور غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی ظالمانہ جارحیت کو دوبارہ نہ دہرایا جائے‘۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کو مکمل طور پر روک دیا جائے گا۔
اپنی ہفتہ وار نیوز کانفرنس کے دوران، کنانی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایران جنگ بندی کی ممکنہ توسیع پر عمل کر رہا ہے۔