امریکا نے کہا ہے کہ وہ ایک امریکی بھارتی سکھ لیڈر کو قتل کرنے کی ناکام بنائی گئی سازش کو ’انتہائی سنجیدگی‘ سے لے رہا ہے۔ مسئلے کو بھارت کے ساتھ اعلی سطح پر اٹھایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں، جو امریکہ اور کینیڈا کی دوہری شہریت رکھتے ہیں، اس ناکام پلاٹ کا نشانہ تھے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان ایڈریان واٹسن نے سکھ رہنما کو قتل کرنے کے پلاٹ کے حوالے سے کہا کہ جب بھارتی حکام کو اس بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے اس پر حیرانگی اور تشویش کا اظہار کیا۔
ترجمان نے کہا کہ انہوں (بھارتی حکام) نے کہا کہ اس قسم کی کارروائی ان کی پالیسی نہیں ہے۔
ترجمان کے مطابق بھارتی حکومت اس معاملے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے اور آئندہ آنے والے دنوں میں وہ اس پر مزید بات کرے گی۔
ہم نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ اس کا جو بھی کوئی ذمہ دار ہو اسےجواب دہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔
یادرہے بھارت کی انسدادِ دہشت گردی کے ادارے نے پیر کو سکھ رہنما پنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے بھارت کی قومی فضائی کمپنی ایئر انڈیا کے مسافروں کو رواں ماہ سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ویڈیو پیغامات میں خبردار کیا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی سے جب فائنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے کچھ معلومات کا تبادلہ کیا ہے جن کی متعلقہ محکموں کی طرف سے جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ان معلومات کا تعلق منظم جرائم پیشہ افراد، اسلحے کا استعمال، دہشت گردوں اور دیگر کے درمیان روابط سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اس طرح کے ’اِن پٹس‘ کو سنجیدگی سے لیتا ہے کیوں کہ یہ ہمارے قومی سلامتی کے مفادات کو بھی متاثر کرتا ہے۔