32

الشفاء اسپتال پر حملہ، حماس نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات معطل کردیئے

صہیونی فوجیوں کی جانب سے غزہ کے الشفاء اسپتال پر حملے کے رد عمل میں حماس نے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کیلئے ہونے والے مذاکرات معطل کردیئے۔

اسرائیل چند روز قبل غزہ کے الشفاء اسپتال پر حملہ کیا کرکے اس پر قبضہ کرلیا تھا، جس کے نتیجے میں اسپتال میں زیر علاج درجنوں مریض شہید ہوگئے۔

حماس نے الشفاء اسپتال پر حملے کے ردعمل میں اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کیلئے ہونے والے مذاکرات معطل کردیئے ہیں۔

حماس کا کہنا ہے کہ جب تک الشفاء اسپتال سے اسرائیلی فوج نہیں نکلتی بات چیت نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر غیر متوقع حملہ کرکے سیکڑوں صہیونیوں کو ہلاک اور فوجیوں سمیت 200 سے زائد افراد کو قیدی بنالیا تھا۔

ڈائریکٹر الشفاء اسپتال محمد ابو سلیمہ کا کہنا ہے کہ الشفاء اسپتال اب جیل اور قبرستان بن چکا ہے، 7 ہزار لوگ اسپتال میں محصور ہیں، آئی سی یو کے تمام مریض شہید ہوچکے ہیں، گزشتہ رات اسپتال میں 22 مریض جاں بحق ہوئے۔

فلسطینی حکام کے مطابق غزہ کے الشفاء اسپتال پر اسرائیلی قبضے کو 3 روز گزر چکے ہیں، اسپتال کے اطراف میں اسرائیلی اسنائپرز موجود ہیں، اسرائیلی فوج نے کچھ لاشیں لے جانے کی اجازت دے دی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج شمالی غزہ کے بعد جنوب کا رخ کرنے لگی ہے، صہیونی فوج نے خان یونس سے بھی شہریوں کو انخلاء کی دھمکیاں دینا شروع کردی ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق خان یونس میں اسرائیلی طیاروں کی جانب سے فضاء سے پرچیاں گرائی گئیں، پرچیوں میں شہریوں کو گھر خالی کرنے کو کہا گیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے روزانہ ایندھن کے 2 ٹرک غزہ میں داخلے کی اجازت دے دی  ہے، اسرائیل کی جنگی کابینہ نے امریکی درخواست پر یہ فیصلہ کیا، ایندھن کے ٹرک رفاہ کراسنگ پر اقوام متحدہ کے حوالے کئے جائیں گے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر حملوں کے جواب میں بے دردی سے شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا، جس میں اب تک 12 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جس میں تقریباً 5 ہزار بچے بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی فوج نے رواں ماہ غزہ میں زمینی کارروائی کا بھی آغاز کیا، جس کے بعد سے مختلف علاقوں میں حماس اور اسرائیلی فوجیوں میں گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

حماس کے میڈیا ونگ سے جاری بیانات اور ویڈیوز کے مطابق القسما بریگیڈ کے ساتھ جھڑپوں میں 100 سے زائد اسرائیلی ٹینک، بکتر بند گاڑیاں تباہ ہوچکی ہیں جبکہ درجنوں صہیونی فوجی بھی مارے گئے ہیں۔