67

ہزاروں کلو میٹر سڑکوں کا جال بچھایا،بلوچستان کی ترقی ہمیشہ سے عزیزرہی،نوازشریف

مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کاکہنا ہے کہ بلوچستان میں ہزاروں کلو میٹر سڑکوں کے جال بچھائے کیونکہ صوبے کی ترقی ہمیشہ سے عزیز رہی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق  مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف اور صدر شہبازشریف کی بلوچستان کی اہم سیاسی قیادت سے ملاقات،صوبے کی ترقی،عا م انتخابات پرتبادلہ خیال کیاگیا۔

مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھاکہ گوادر سے کوئٹہ ساڑھے چھ سو کلومیٹر کی سڑک تعمیر کرکے بلوچستان کے عوام کو سفر کی بہترین سہولیات فراہم کیں۔ گوادر کوئٹہ سڑک کی تعمیر سے دو دن کا سفرکم ہوکر آٹھ گھنٹے رہ گیا ۔اس سڑک کی تعمیر کے دوران چالیس سے زائد نوجوان شہید ہوئے تھے، انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔

نوازشریف کاکہنا تھاکہ گوادر سے خضدار اور رتو ڈیرو شاہراہ تعمیر کرکے جنوبی بلوچستان کے علاقوں کو سندھ سے جوڑا گیا۔اِن دونوں سڑکوں کی بنیادہم نے 1998-1999 میں رکھی تھی۔ہکلہ اور ڈی آئی خان روڈ: ہگلہ اور ڈی آئی خان کی بنیادہم نے رکھی تھی ۔منصوبے پر چار سال کام رُکا رہا، وزیراعظم شہبازشریف نے دوبارہ کام شروع کرایا۔ یارک ساگو ژوب شاہراہ کو دورویہ اور بہتر بنانے، این 50 سے ملانے کا کام ہم نے شروع کیا۔بسیمہ سے خضدار تک شاہراہ تعمیرکی گئی۔یک مچ سے خاران کی سڑک کی تعمیر کا آغاز کیا جو تقریباً تکمیل کے قریب ہے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہجاپان کے تعاون سے راکھی گاج سے بے واتا تک سڑک بنائی جو شمالی بلوچستان کو جنوبی پنجاب (ڈی جی خان) سے جوڑتی ہے۔ہم نے قلات ، کوئٹہ، چمن ،خضدار، کراچی دورویہ (این 25) پر کام شروع کیا۔اس پر کام نہ روکا جاتا تو اب تک مکمل ہوتی، 16 ماہ کی حکومت میں پھر کام شروع ہوا۔ دوسے تین سال میں مکمل ہوگی، اللہ تعالی کے فضل وکرم سے 1998-1999 میں کوسٹل ہائی وے کی بنیاہم نے د رکھی تھی ۔

 


 مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا مزید کہنا تھاکہ گلگت سکردو ہائی وے ہم نے شروع کی، 62 ارب روپے کی لاگت سے ہم نے ہی مکمل کی۔ بلوچستان کے لئے ترقی اور ڈیویلپمنٹ کا جو کام ہم نے شروع کیاتھا، ہماری حکومت کے بعد وہ سفر روک دیا گیا۔

 نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہمارا شوق تھا ہماری محبت تھی ہماری فکر تھی بلوچستان کے لئے۔ ہم نے 1998 میں گوادر کی ترقی کا سفر شروع کیا تھا یہ آج اور کل کی بات نہیں ہے۔ دہشت گردی کو ہم نے مکمل طور پرختم کیا۔

 

سابق وزیراعظم کاکہنا تھا کہ بلوچستان میں 400 سے زائد چھوٹے ڈیم کے منصوبے شروع کئے۔بلوچستان اور سابق قبائلی علاقوں کے پانچ ہزار سے زائد طالب علموں کو وظائف دئیے۔پسماندہ علاقوں کے ان ہزاروں بچوں نے وظائف پر بہترین تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کی۔تربت، خضدار، ڈیرہ مراد جمالی، پشین، گوادر، نوشکی اور وڈھ میں یونیورسٹی کیمپس کھولے جہاں ہزاروں نوجوان زیر تعلیم ہیں۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہم گوادر تک پانی پہنچا چکے تھے، بعد میں کام رک گیا۔ہمیشہ سب کو ساتھ لے کر چلے،سب کو ساتھ لے کر چلنے کی روایت پر چلیں گے۔سب کے ساتھ تعاون کا رشتہ جوڑا تھا، اس رشتے کو مزید مظبوط بنائیں گے۔

سیاسی قائدین نے نوازشریف کی آمد اور ملاقات پر شکریہ ادا کیا ۔ ملک بالخصوص بلوچستان کی ترقی کے لئے نوازشریف کے جذبے اور سوچ کو سراہا ۔

 

 

 

مسلم لیگ ن کے قائدین نے مستقبل میں اشتراک عمل اور سیاسی تعاون کرنے پر اتفاق کیا۔