عالمی ادارہ صحت نے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ کے مرکزی اسپتال الشفا کے غیر فعال ہونے کی تصدیق کردی جب کہ اسپتال میں طبی سہولیات نہ ملنے سے اب تک 6 نوزائیدہ اور 9 مریض شہید ہوچکے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہےکہ غزہ کا مرکزی اسپتال الشفا اب مکمل طور پر غیر فعال ہوچکا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہےکہ الشفا اسپتال اور اس کے اطراف مسلسل فائرنگ اور بمباری کی جارہی ہے جس نے پہلے سے تشویشناک حالات کو مزید بدترین بنادیا ہے۔
6 نوزائیدہ اور 9 مریض شہید
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے الشفا اسپتال کے جنریٹر کا ایندھن ختم ہونے سے ایک نوزائیدہ اور ایک مریض کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے جس کے بعد اسپتال میں علاج کی سہولت نہ ملنے سے اب تک 6 نوزائیدہ اور 9 مریض شہید ہوچکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق غزہ کے الشفا اسپتال پر مسلسل اسرائیلی بمباری سے بجلی کا نظام تباہ ہوچکا ہے جب کہ ایندھن کی قلت کی وجہ سے جنریٹر بھی بند ہوچکے ہیں۔
شمالی غزہ پٹی کے تمام اسپتالوں میں کام بند ہوگیا: حماس
ادھر حماس کا کہنا ہےکہ شمالی غزہ پٹی کے تمام اسپتالوں میں کام بند ہوگیا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق الشفا اسپتال میں تقریباً 2 ہزار لوگ موجود ہیں جن میں مریض، طبی عملہ اور بے گھر افراد بھی شامل ہیں۔
الشفا اسپتال میں 36 نوزائیدہ بچوں کی موت کا خدشہ
رپورٹس کے مطابق الشفا اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہےکہ انہیں خدشہ ہے کہ نئے پیدا ہونے والے تقریباً 36 بچے انتہائی نگہداشت میں علاج کی سہولت نہ ملنے پر جان سے جاسکتے ہیں۔
ایک امدادی تنظیم کے مطابق الشفا اسپتال میں پیدا ہونے والے درجنوں پری میچور بچوں کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنا انتہائی مشکل ہے۔
اقوام متحدہ کا پرچم سرنگوں
دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ الشفا اسپتال کے نزدیک شدید بمباری کے نتیجے میں 3 نرسز جان سے جاچکی ہیں۔
اقوام متحدہ نے غزہ میں اپنے اسٹاف ممبران کی ہلاکت پر آج اپنے ادارے کا پرچم سرنگوں رکھا ہے۔
اسکرین گریب
اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ غزہ میں ہونے والی اسرائیلی بمباری سے اس کے اب تک 100 سے زائد ممبران ہلاک ہوچکے ہیں۔
واضح رہےکہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہوچکی ہے جن میں 4500 بچے بھی شامل ہیں۔