39

امریکا اور اسرائیل جنگی جرائم میں حصہ دار ہیں، ایرانی صدر

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے مسلم ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری غزہ میں امداد پہنچائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کا مدد گار اور جنگی جرائم کا حصہ ہے، اسرائیل کیخلاف مزاحمت پر حماس کے ہاتھ چومتے ہیں، اسلامی ممالک کو اسرائیل کیخلاف تعلقات ختم کرنا ہوں گے۔

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض (Riyadh) میں غزہ پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) (OIC) کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، غزہ میں معصوم لوگوں کا خون بہایا جارہا ہے، فلسطین امت مسلمہ کے فخر کا نشان ہے، خطے کی تاریخ کیلئے فیصلہ کن وقت آگیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ دنیا اس وقت فلسطین میں بدترین مظالم دیکھ رہی ہے، ہمیں غزہ کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہئے، ہم نے دیکھا 5 ماہ کے دوران غزہ پر کس طرح سے ظلم ہوا، اسرائیل ہر طرح کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے، دنیا بتائے فلسطین میں شہید ہونے والے بچوں کا قصور کیا ہے۔

ابراہیم رئیسی نے امریکا پر جنگی جرائم کا حصہ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ امریکا اسرائیل کو اربوں ڈالرز دے رہا ہے، امریکا کی روزانہ کی بنیاد پر شپمنٹ جارہی ہے، ہر طرف بمباری کی جارہی ہے، متاثرین کی تعداد بڑھ رہی ہے، ہزاروں لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

ایرانی صدر کا کہنا ہے کہ فلسطینوں پر ہر طرح کا ظلم کیا جارہا ہے، امت مسلمہ کو مظالم روکنے کیلئے متحد ہونا پڑے گا، امدادی سامان پہنچانا دنیا کی ترجیح ہونی چاہئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ سے اسرائیلی دہشت گرد فوری نکل جائیں، امریکا اسرائیل کی ہر قسم کی جارحیت کی حمایت کررہا ہے، اسرائیل غزہ سے نکل جائے فوری حل یہی ہے، اسرائیل رجیم نے تباہی و بربادی برپا کی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ غزہ کے شہری کھلی جیل میں زندگی گزار رہے ہیں، افغانستان اور دیگر ممالک میں جو کچھ ہوا امریکا کی وجہ سے ہوا، بین الاقوامی تنظیمیں کیا کررہی ہیں؟، ان کا کیا کردار ہے؟، اسرائیل غزہ میں 7 ایٹمی حملوں جتنی تباہی کرچکا ہے، اسرائیل کو اپنے مظالم کا جواب ایک دن دینا پڑے گا۔

ایرانی صدر نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اسلامی ممالک کو اسرائیل سے تعلقات ختم کرنا ہوں گے، ہمیں غزہ کے بہن بھائیوں ل؛کیلئے آواز بلند کرنا ہوگی، اسلامی ممالک کی قیادت کھل کر سامنے نہیں آئی، اسرائیل کیخلاف مزاحمت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، ہم اسرائیل کیخلاف مزاحمت پر حماس کے ہاتھ چومتے ہیں۔