35

سائفر کیس: جیل ٹرائل کیخلاف درخواست پر سماعت ،عمران خان کی استدعا مسترد

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس کے جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت میں چیئرمین تحریک انصاف کو فوری ریلیف نہ مل سکا  عدالت کی طرف سے جیل ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی گئی۔

رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی گئی ہے عدالت نے اپنا موقف اپنایا ہے کہ اٹارنی جنرل کو سنے بغیر حکمِ امتناع جاری نہیں کیا جا سکتا۔ اٹارنی جنرل کو شفاف ٹرائل کے تقاضے پورے کرانے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیئے ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نےسائفرکیس کاجیل ٹرائل فوری روکنےسےانکارکر دیا ہے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ آئندہ ہفتے سنانے کا عندیہ دیدیا ۔ درخواست گزار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن ملزم کو سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر جاری کیا گیا ، حالانکہ ہم نے ایسی کوئی درخواست ہی نہیں دی ، جیل ٹرائل روکنے کا حکم دیا جائے ۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے ٹرائل ایسے نہیں چلانا چاہئیے کہ کل کو یہ ہاؤس آف کارڈز کی طرح بکھر جائے ، انصاف نا صرف ہونا بلکہ دکھائی بھی دینا چاہیئے، شہری اگر ٹرائل سننا چاہتے ہیں تو پابندی کیوں ؟ امید ہے اٹارنی جنرل بہتری کا کوئی راستہ نکالیں گے  چودہ نومبر کو اٹارنی جنرل اور ایف آئی اے کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ کر دیں گے ۔

دوسری طرف توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی مرکزی اپیل پر سماعت ، بغیر کارروائی ملتوی کر دی گئی ۔ عدالت عالیہ نے القادر ٹرسٹ کیس اور توشہ خانہ نیب کیس میں ضمانت کی بحالی پر نیب ترامیم کی تفصیلات طلب کر لیں ۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی کر دی گئی تھی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کی تھی جس کے دوران چیئرمین اور وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عدالت کے روبرہ پیش ہوئے۔

کیس کی سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے ) کی ٹیم 5 گواہان کو لے کر اڈیالہ جیل پہنچی جبکہ ایف آئی اے کے خصوصی پراسیکیوٹرز شاہ خاور اور ذوالفقارعباس نقوی بھی عدالت میں پیش ہوئے تھے۔