31

اسحاق ڈار نے جنرل (ر) باجوہ سے اختلافات کی وجہ بتادی

اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اسحاق ڈار نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ سے اپنے اختلافات کی وجہ بتادی۔

 اسحاق ڈار سے سوال کیا گیا کہ جنرل باجوہ کو آرمی چیف بنوانے میں زیادہ کردار آپ کا تھا لیکن اس کے باوجود آپ دونوں کے درمیان اختلافات کی وجہ کیا بنی؟

اس کے جواب میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’میں زیادہ پرسنلی نہیں بتانا چاہتا  لیکن سابق آرمی چیف جنرل (ر ) باجوہ سے اختلافات کی وجہ فنانشنل (مالیاتی) تھی‘۔

جنرل باجوہ کو  آرمی چیف بنائے جانے پر تعاون سے متعلق سوال پر سابق وزیر خزانہ نے بتایاکہ ’ابتدائی طور پر میں نے ہمیشہ  جنرل (ر) باجوہ کو  تسلیم کیا،  جنرل (ر )  باجوہ نے ڈان لیکس کی انکوائری رپورٹ کے حوالے سے  مجھے بیلنس پوزیشن کیلئے سپورٹ کیا تھا، ڈرافٹ رپورٹ میں پانامہ کی جے آئی ٹی کی طرح کے ایجنسی کے دو بریگیڈیئر اور 4 سول سرونٹس تھے، انہوں نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت اس میں ایکشن لینے کیلئے recommend کیا ہوا تھا؟ جو کہ غیر شفاف عمل تھا‘۔

اسحاق ڈار کے مطابق ’اس حوالے سے نواز شریف  نے  واضح  کردیا تھا کہ میں  نے پرویز رشید سے استعفیٰ لے لیا ہے، شناخت ہونے والے طارق فاطمی سے استعفیٰ ہم لے لیں گے، ہم صحافی سرل المیڈا کی اے پی این  ایس کو رپورٹ کریں گے لیکن اس سے آگے ہم نہیں جائیں گے، اس بات پر میں نے جنرل (ر) باجوہ کوراضی کیا تو انہوں نے تعاون کیا تھا جس  پر آج بھی ہم  ان کو کریڈٹ  دیتے ہیں‘۔

انہوں نے بتایاکہ ’ڈان لیکس کے حوالے سے آئی ایس پی آر کی ’ریجیکٹڈ‘ ٹوئٹ وائرل ہونے پر بھی میں نے انہیں راضی کیا کہ آپ کے لوگو ں  نے اچھا نہیں کیا، اس کے بعد انہوں نے اپنے ایک دو ساتھیوں کو  over ruled  کیا، اس کے بعد کی ساری چیزیں آپ کے سامنے ہیں، جنرل باجوہ کو سوشل میڈیا پر اٹیک کیا گیا میری ان سے تب تک ہی بات چیت کی تھی‘۔

 میزبان کے سوال پر  اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ ’میں زیادہ عتاب میں اس لیے  آیا کہ میں ڈان لیکس کی رپورٹ ٹھیک کرواتا تھا،جنرل باجوہ سے دونوں چیزیں میں نے ڈیل کیں جو کہ مجھ سے پہلے چوہدری نثار، فواد حسن فواد، جنرل بلال اکبر اور جنرل نوید مختار کرتے تھے لیکن اس سب کے بعد بھی جب ٹوئٹ کا مسئلہ حل نہ ہوسکا تو میرے جنرل باجوہ اور نوید مختار سے مذاکرات ہوئے اور پھر وہ راضی ہوگئے جو کہ اچھی بات ہے کہ جو غط کام ہوئے انہوں نے اس کو ٹھیک کیا لیکن اس کے بعد وہ پریشر میں آگئے‘۔

 سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ’اس کے بعد ہماری کچھ پاکستان کے ذرائع استعمال کرنے پر پرابلم  تھی جس کا آئیڈیا کئی لوگوں کو ہے‘۔

 جنرل (ر ) باجوہ کی جانب سے دفاعی بجٹ زیادہ مانگنے پر سامنے آنے والے اختلاف کے سوال پر اسحاق ڈار نے کہا ’کسی بھی حکومت نے اپنے ایک دور میں دفاعی بجٹ میں  550 بلین کا اضافہ نہیں کیا، ہمارے اختلافات کی وجہ فنانشلی (مالیاتی) تھی لیکن وہ پیسے میری یا ان کی جیب میں نہیں جانے تھے‘۔