54

لاطینی امریکا کے بعد افریقی ملک نے بھی اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کردیے

لاطینی امریکا کے متعدد ممالک نے غزہ پر بمباری اور حملوں کی مذمت کرتے ہوئے احتجاجاً اسرائیل سے اپنے سفرا واپس بلا لئے تھے، اور اب افریقی ملک چاڈ نے بھی اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلالیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف چاڈ نے اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔

چاڈ نے بے شمار بے گناہ شہریوں کے قتل کی مذمت کی ہے اور مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کردیا ہے۔

اس سے قبل یکم نومبر کو بولیویا کی بائیں بازو کی حکومت نے غزہ میں جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے۔

وزیر خارجہ ماریا نیلا پراڈا نے صحافیوں کو بتایا، “ہم غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، جن میں اب تک ہزاروں شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، اور فلسطینیوں کو جبری نقل مکانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بولیویا کے نائب وزیر خارجہ فریڈی مامانی ماچاکا نے کہا کہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ غزہ میں جارحانہ اسرائیلی فوجی کارروائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے اس کے خطرے کی تردید اور مذمت کی عکاسی کرتا ہے۔

بولیویا کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی چلی اور کولمبیا کی حکومتوں نے بھی اپنے سفیروں کو اسرائیل سے واپس بلا لیا، جب کہ برازیل کے صدر نے بھی غزہ پر جاری فضائی حملوں پر تنقید کی۔

کولمبیا کے بائیں بازو کے صدر گستاوو پیٹرو نے بھی اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے قتل عام پر اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔

کولمبین صدر گستاوو پیٹرو نے اس سے قبل بھی حالیہ دنوں میں اسرائیل کے اقدامات کا موازنہ ایڈولف ہٹلر کے نازیوں سے کیا تھا۔ جس پر اسرائیل کی وزارت خارجہ کی جانب سے ان پر تنقید کی گئی تھی۔

دوسری جانب چلی کے صدر گیبریل بوریک نے بھی اعلان کیا کہ انہوں نے تل ابیب سے اپنے ملک کے سفیر کو واپس بلا لیا ہے، تاکہ ”بین الاقوامی انسانی قوانین کی ناقابل قبول خلاف ورزیوں“ پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔