اسرائیلی فوجیوں اور ٹینکوں نے جمعرات کو رات گئے شمالی غزہ میں طویل حملے کیلئے ’میدان جنگ کو تیار کرنے کیلئے‘ ایک مختصر زمینی کارروائی کی جس میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ رات گئے کی گئی کارروائی کے دوران فوجیوں نے حماس کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا اور ان کے بنیادی ڈھانچے اور ٹینک شکن میزائل لانچنگ پوزیشنوں کو تباہ کیا۔
فوج کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کوئی اسرائیلی زخمی نہیں ہوا، جبکہ فوری طور پر کسی فلسطینی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ محدود دراندازی ’جنگ کے اگلے مراحل کے لیے ہماری تیاریوں کا حصہ ہے۔‘
اسرائیل نے یہ بھی کہا کہ اس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں 250 کے قریب فضائی حملے بھی کیے ہیں، جن میں سرنگوں کے شافٹ، راکٹ لانچرز اور عسکریت پسندوں کے دیگر بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر زمینی حملہ کیا تو غزہ کو اسرائیلی فوج کا قبرستان بنا دیں گے۔
جمعرات کو پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی نے اسرائیلی فوج کو غزہ کی پٹی پر زمینی حملہ کرنے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو ’اسرائیلی فوج کو وہیں دفن کر دیا جائے گا‘۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں موجود ’امریکی اس آگ سے جل جائیں گے‘۔