آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی وکلاء سے ملاقات سے متعلق سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو احکامات جاری کردیئے ۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت لینے کے لیے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کے روبرو وکیل نعیم پنجوتھہ پیش ہوئے۔ وکیل نعیم پنجوتھا نے موقف اپنایا کہ جج صاحب آپ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوتا جیل میں وکلا کو چیئرمین پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ ایڈمنسٹریٹو معاملات ہیں، جیل مینول کے مطابق معاملات چلتے ہیں۔ وکیل نعیم پنجوتھا نے موقف اپنایا کہ آپ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو جو کہیں گے وہ ویسا ہی کریں گے۔عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے کہ اگر زیادہ وکلا چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے جائیں گے تو معاملات دیکھنے پڑیں گے۔ وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ سائفر کیس خفیہ طریقہ کار سے چلایا جا رہا ہے، صحافیوں کو بھی کوریج کی اجازت نہیں۔
جج ابو الحسنات نے استفسار کیا کہ کیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے کوئی ڈائریکشن ملی ہے؟ وکیل نعیم پنجوتھا نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہمارے معاملات زیر التوا رہتے ہیں۔ جج ابو الحسنات نے استفسار کیا کہ مجھے کوئی ایک ایسی ملاقات سے متعلق درخواست بتا دیں جو میں نے مسترد کی ہو جس پر نعیم پنجوتھا نے جواب دیا کہ آپ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواست مسترد کی۔ فرد جرم روکنے کی درخواست بھی مسترد کی۔
جج ابو الحسنات نے ریمارکس دیے کہ قانونی درخواستوں کی بات نہ کریں میں ملاقات سے متعلق درخواستوں کا کہہ رہا ہوں۔ میں نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو شٹ اپ کال دی تھی، سائیکل اسی وقت چیئرمین پی ٹی آئی کو مہیا کروائی۔ آپ میٹھا میٹھا ہپ ہپ، کڑوا کڑوا تھو تھو کر رہے ہیں۔ جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی سے وکلا کی ملاقات سے متعلق سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کو ہدایات جاری کر دیں۔