38

عمران خان کی ضمانت بحالی کی درخواستیں سننے والا بینچ ٹوٹ گیا

القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ نیب کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت بحالی کی درخواستوں پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ عمران خان کی درخواستیں سننے والا بینچ ٹوٹ گیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے کیس  کی سماعت کرنے والے بنچ سے جسٹس بابر ستار الگ ہو گئے۔ درخواستیں اب نئے بینچ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کی جائیں گی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی دو نیب مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں بحال کرانے کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ کیسز میں ضمانت کی درخواستیں عدم پیروی پر خارج کر دی تھیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابر ستار نے درخواستوں پر سماعت کی۔


عمران خان کی جانب سے لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اِن درخواستوں پر وقت کی پابندی کا نیب کا اعتراض درست نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نواز شریف تو ہیں نہیں جو نیب مخالفت نہ کرے، چیئرمین پی ٹی آئی کا جہاں نام آ جائے نیب نے مخالفت کرنی ہوتی ہے۔

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتاری کے بعد تمام کیسز میں گرفتار قرار کیوں نہیں دیا گیا؟ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے اس حوالے سے فیصلے موجود ہیں۔

لطیف کھوسہ نے بتایا کہ چیئرمین نیب کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے بغیر تو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ کیا ان کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے؟


نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ابھی گرفتار نہیں کیا گیا، میں وارنٹ جاری نہ کئے جانے کی وجوہات بتاؤں گا۔ جسٹس بابرستار نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ جب چیئرمین پی ٹی آئی زیرحراست ہیں تو نیب ان سے تفتیش کیوں نہیں کر رہا؟

لطیف کھوسہ نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے چیئرمین پی ٹی آئی کے لئے الگ قانون اور دوسروں کے الگ ہے۔ عدالت نے نیب سے استفسار کیا کہ آپ نے زیر حراست ہونے کی وجہ سے ابھی تک تفتیش شروع کیوں نہیں کی ؟ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ دونوں کیسز میں وارنٹ گرفتاری موجود ہیں، قانونی طور پر اس طرح ہم تفتیش نہیں کر سکتے۔


عدالت نے استفسار کیا کہ کیا دونوں کیسز میں تحقیقات چل رہی ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جی تحقیقات چل رہی ہیں۔

جسٹس بابر ستار بینچ سے الگ ہوگئے:

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ میں متفق نہیں ہوں اس لئے دوسرے بنچ کے سامنے کیس لگایا جائے۔ جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ چھ نومبر کو جسٹس طارق محمود جہانگیری آجائیں گے، آپ کا کیس اسی روز اسی بنچ کے سامنے مقرر ہو گا۔

جسٹس بابرستار نے ریمارکس دیے کہ ایک شخص گرفتار ہے تو نیب اپنے مقدمات میں بھی اس سے تفتیش کیوں نہیں کر رہا؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہی بات تو ہم بھی کر رہے ہیں۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ آپ یہ نہیں کہہ رہے، آپ تو ضمانت کی درخواستیں بحال کرانے کی درخواستیں لائے ہیں۔ لطیف کھوسہ نے دلائل دیے کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت بحال کی جائے۔ جسٹس بابرستار نے استفسار کیا کہ ایک شخص گرفتار ہو چکا تو عبوری ضمانت کیسے بحال ہو سکتی ہے؟


لطیف کھوسہ نے کہا کہ اسی عدالت کے دوسرے بنچ نے ہماری چھ مقدمات میں عبوری ضمانت بحال کی ہے۔ جسٹس بابرستار نے ریمارکس دیے کہ جس بنچ نے یہ آرڈر پاس کیا میرا اُس سے اختلافِ رائے ہے، میں یہ کیس نہیں سن رہا، جس بنچ نے فیصلہ دیا وہی یہ کیس سنے گا، میرا موقف یہ ہے کہ ایک شخص گرفتار ہے تو دیگر مقدمات میں بھی گرفتار قرار دیا جائے گا۔