اسرائیلی کی غزہ پر اندھا دھند بمباری جاری ہے، شمال میں الشاتی اور جنوب میں خان یونس پناہ گزین کیمپس پر حملے میں بچوں سمیت مزید 56 فلسطینی بچے شہید ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق غزہ میں 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں 182 بچوں سمیت مزید 704 افراد کو شہید کیا گیا جس کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 5 ہزار 800 تک چلی گئی۔
اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والوں میں 2 ہزار سے زائد بچے اور 1100 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ کل زخمیوں کی تعداد 15 ہزار سے زائد ہوچکی ہے جنہیں اسپتالوں میں دواؤں اور ایندھن کی قلت کے باعث مزید مشکلات کا سامنا ہے۔
اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والوں میں 2 ہزار سے زائد بچے اور 1100 خواتین بھی شامل ہیں—فوٹو: عرب میڈیا
رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ میں گزشتہ شب اسرائیلی بمباری سے تباہ عمارتوں کے ملبے سے زخمیوں نکالے جانے کا سلسلہ جاری ہے، آلات اور مشینری نہ ہونے کے باعث کنکریٹ کے ملبے میں دبے افراد کو نکالنا مشکل ہوگیا۔
اس کے علاوہ غزہ میں 830 بچوں سمیت 1500 افراد لاپتا بھی ہیں جن کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
اسرائیلی حملوں میں 24 گھنٹوں میں اقوام متحدہ کے مزید 6 کارکن مارے گئے ، عالمی ادارے کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک ہلاک ہونے والے عملے کی تعداد 35 ہوگئی ہے۔
عالمی این جی او سیو دی چلڈرن نے غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، سیو دی چلڈرن کے مطابق غزہ پٹی میں تقریباً 10 لاکھ بچے محصور ہیں۔
دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی حملوں سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 95 ہوگئی ہے،گزشتہ 15 برس میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں فلسطینی مغربی کنارے میں شہید ہوئے ہیں۔
ادھر اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، اسرائیلی وزیراعظم کے سینیئر مشیرکا کہنا ہےکہ حماس سارے یرغمالی چھوڑ دے تب بھی غزہ کو ایندھن کی فراہمی نہیں ہونے دیں گے، ایندھن جانے دیا تو حماس اسے جنگ کے لیے استعمال کرےگا۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ غزہ میں مسلسل 14ویں روز بجلی مکمل بند ہے، بجلی، ادویات، آلات اور خصوصی طبی عملےکی کمی سے اسپتالوں کی صورت حال ابتر ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 700 مریضوں کی گنجائش والا غزہ کا سب سے بڑا اسپتال الشفا 5 ہزار مریضوں کا علاج کر رہا ہے۔
فوٹو: رائٹرز
گزشتہ شب مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے قطر اور مصر کی ثالثی پر مزید دو خواتین کو رہا کیا تھا جن میں 79 سالہ نوریت کوپر اور 85 سالہ یوشیوڈ لیفشٹز شامل ہیں۔
حماس کی قید سے رہا 85 سالہ اسرائیلی خاتون نے حماس کے برتاؤ کی تعریف کی اور کہاکہ قید کے دوران حماس کے ارکان کا رویہ دوستانہ رہا، تمام ضرورتوں کو پورا کیا۔
وہیل چیئر پر بیٹھ کر 85 سالہ لِفشِٹز نے صحافیوں کو بتایا کہ اس کے اغوا کاروں نے اسے غزہ لے جایا اور پھر اسے گیلی زمین پر کئی کلومیٹر پیدل چل کر سرنگوں کے نیٹ ورک تک پہنچنے پر مجبور کیا جو مکڑی کے جالے کی طرح دکھائی دیتی تھی۔