غزہ کی صورتِ حال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سر جوڑ کر بیٹھ گئی، منگل کو ہوئے او آئی سی ایگزیکٹو کمیٹی کے غیر معمولی اجلاس میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی بربریت روکنے کے لائحہ عمل پر غور ہوا۔
اجلاس میں ایران نے غزہ اسپتال پر حملے کے بعد مسلم ممالک سے اسرائیل پر پابندیاں لگانے کی اپیل کردی۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم کے ارکان کو اسرائیل پر تیل کی بندش سمیت دیگر پابندیاں عائد کرنی چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام اسرائیلی سفیروں کو ملک بدر کردینا چاہیے۔
پاکستان کے نگراں وزیرِ خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اسرائیل فلسطین جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے غزہ میں تیز رفتار، محفوظ اور غیر محدود انسانی اور امدادی سامان کی فراہمی کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداریوں کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔
وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے او آئی سی وزارتی اجلاس میں شرکت کے دوران اس بات پر زور دیا کہ حالیہ تصادم کی بنیادی وجہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد نہ ہونا ہے۔
انہوں نے فلسطینی عوام اور ان کے حق خود ارادیت کے لیے پاکستان کی یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر اور القدس الشریف کو اس کا دارالحکومت قرار دیتے ہوئے فلسطین کی ایک قابل عمل، محفوظ، متصل اور خودمختار ریاست کے جلد قیام پر زور دیا۔
ترکیہ کے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ترکیہ امن مذکرات کرانے کے لیے تیار ہے۔ 1967 کی سرحدوں کے مطابق دو ریاستی حل سے لڑائی کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ممکن ہے۔
فلسطینی وزیرداخلہ ریاض المالکی نے او آئی سی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کی قتل و غارت گری سے انسانیت لرز اٹھی ہے، اسپتال پر حملہ اور خواتین وبچوں کا قتل جانا بوجھا جرم ہے۔
ریاض المالکی نے کہا کہ جو اسرائیل کو سپورٹ کرتے ہیں وہ سب ذمہ دار ہیں، ان لوگوں کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب مسئلہ فلسطین کا پرامن اور منصفانہ حل چاہتا ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ فلسطین میں انسانیت سوز جارحیت جاری ہے، اسرائیلی فورسز فلسطینیوں پر بدترین مظالم کر رہی ہیں، غزہ کی سنگین صورتحال سے دوچار ہے، غزہ میں فوری جنگ بندی کا اعلان کیا جائے اور غزہ کا محاصرہ ختم کرکے ان کے لئے امداد فراہم کرنے کی اجازت دی جائے۔
اجلاس کے اختتام پر ایگزیکٹو کمیٹی نے غزہ کی صورتِ حال پر امت مسلمہ کے اجتماعی مؤقف کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ایک مشترکہ اعلامیہ منظور کیا۔