تہران: ایران نے اقوام متحدہ کے ذریعے اسرائیل کو غزہ میں بری فوجی کارروائیوں کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس اسرائیل جنگ میں پھیلاؤ نہیں چاہتے لیکن اسرائیل باز نہ آیا تو مداخلت کرنا پڑے گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بڑھ کر لبنان کی حزب اللہ تک بڑھ گئی جو کہ ایران کی حمایت یافتہ جماعت ہے اور جس نے حال ہی میں اسرائیل پر حملے بھی کیے ہیں۔
اسرائیل نے بھی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملے کیے جس میں حزب اللہ کے 3 جانباز جاں بحق ہوگئے تھے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کی ان جھڑپوں پر ایران کا ردعمل سامنے آگیا۔
اقوام متحدہ کے خلیجی ممالک کے خصوصی ایلچی ٹور وینز لینڈ نے ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان سے گفتگو میں پر زور دیا کہ ایران کو غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو ختم کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
جس پر ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے جواب میں کہا کہ ایران نہیں چاہتا کہ حماس اور اسرائیل کا تنازع خطے میں علاقائی جنگ میں تبدیل ہوجائے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ غزہ میں حماس کے پاس یرغمال شہریوں کی رہائی میں مدد کریں۔
تاہم ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی پر واضح کیا کہ اگر اسرائیل غزہ میں اپنی بری فوج کے ذریعے جنگ کی دھمکی کو عملی جامہ پہناتا ہے تو ایران کو سخت جواب دینا ہوگا۔
ایران کی اس دھمکی سے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ٹور وینز لینڈ نے اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہانیگبی اور دیگر حکام کو فون کر کے بتایا۔
اس پیشرفت پر تجزیہ کاروں نے خدشہ ظایر کیا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی خطے میں علاقائی جنگ میں بدل جائے گی اگر ایران براہ راست یا بالواسطہ طور پر اس جنگ میں شام کے کسی جنگجو گروپ یا لبنان کی حزب اللہ کے ذریعے شریک ہوجاتا ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے گزشتہ ہفتے کے روز اسرائیل پر حملے کے بعد سے اب تک 1300 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ اسرائیل کی غزہ پر بمباری میں 2 ہزار 300 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے جن میں 724 بچے بھی شامل ہیں۔