تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی مخلوط حکومت کو بہت بڑا دھچکا پہنچا ہے جب ان کی وزیر اطلاعات گیلت ڈسٹل نے اچانک اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر اطلاعات گیلت ڈسٹل نے وزیراعظم نیتن یاہو کے حوالے کردیا تاہم رکن اسمبلی کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھاتی رہیں گی۔ ان کا تعلق نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارٹی سے ہے۔
غزہ پر اسرائیلی بمباری کے بعد نیتن یاہو کی کابینہ میں سے یہ پہلا استعفیٰ ہے اور ممکنہ طور پر مزید استعفے بھی آسکتے ہیں جو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی مخلوط حکومت کے خاتمے کا باعث بھی ہوسکتے ہیں۔
وزیر اطلاعات کے اس کشیدہ اور نازک صورت حال میں اچانک استعفے کی کوئی ٹھوس وجہ سامنے نہیں آسکی اور نہ ہی گیلت ڈسٹل نے اپنے استعفے میں کوئی وجہ بتائی ہے۔
تاہم کہا جا رہا ہے کہ حماس کے حملے کے دفاع میں بری طرح ناکامی اور عالمی سطح پر اسرائیلی فوج کی سبکی پر کابینہ میں اختلافات نے جنم لے لیا اور کمزور مخلوط حکومت ایک بار پھر مشکل میں آگئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے حماس نے ’’آپریشن الاقصیٰ فلڈ‘‘ شروع کیا جو ایک ایک کثیر الجہتی حملہ تھا جس میں حماس کے جانباز زمینی، سمندری اور فضائی راستوں سے اسرائیلی انٹیلی جنس کو چکمہ دیکر داخل ہوگئے اور اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔